صوبوں کو بی سی جی ویکسین اور سرنجز کی عدم فراہمی سے نومولود بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے

بدھ 3 جون 2015 14:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جون۔2015ء) صوبوں کو بی سی جی ویکسین اور سرنجز کی عدم فراہمی سے نومولود بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وفاق کے ای پی آئی کا وفاقی پروگرام زندگی بچانے والی ویکسین گزشتہ سال خریدنے میں ناکام ہواہے جس سے سارے صوبوں کی ضروریات پوری ہونا تھیں اور اب یہ بڑے بحران کی صورت میں سامنے آیا ہے ۔

فیڈرل ای پی آئی سیل کی جانب سے جاری اعدادشمار میں کہا گیا ہے کہ ہر مہینے ملک بھر کی ضروریات پوری کرنے کے لئے بی سی جی ویکیسن کے 0.97 ملین ڈوز(doses )کی ضرورت ہے ۔58000 بچے ہر ماہ پاکستان میں جنم لیتے ہیں جس میں پنجاب میں270000 ،سند ھ میں125000 اور بلوچستان کے 70000 بچے شامل ہیں۔ہر نومولود بچے کو پیدائش کے بعد بی سی جی ویکسین کی ایک دوائی ضروری ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

جو ای پی آئی پروگرام کا ایک ضروری حصہ ہے کیو نکہ ٹی بی کی وباء کی صورت حال پاکستان میں انتہائی خطرناک ہے ۔عالمی ادارہ صحت نے بھی یہ ویکسین ضروری قرار دے رکھی ہے ۔فیڈرل ای پی آئی منیجر ڈاکٹر سہیل گیلانی کا کہناہے کہ ویکسین کے حوالے سے پی سی ون کی منطوری میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے حکومت ویکسین خرید نہیں سکی ۔انہوں نے کہا کہ ہر سال پی سی ون پر نظر ثانی کی جاتی ہے تاہم بعص وجوہات کی بناء پر کوشییں کامیاب نہیں ہوئیں۔

پنجاب ای پی آئی کے ڈائریکڑ منیر احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ سے ہمیں سٹاک آؤٹ جیسی صورتحا ل کا سامنا ہے ۔اور انہوں نے اس کمی کے حوالے سے وفاقی حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔بلوچستان اور سند ھ کے ای پی آئی ڈائریکٹرز نے بھی ایسی صورت حال کا رونا رویا ہے ۔ڈاکٹر سہیل گیلانی کا کہنا ہے کہ ہمارا ای پی آئی سیل اگلے چند ہفتوں میں بی سی جی ویکسین کی 10 ملین (doses )حاصل کرلے گااور بغیر تاخیر کے صوبوں کو روانہ کردی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :