جنرل ہسپتال میں پیدائشی ٹیڑھے پاوٴں والے بچوں کا مفت علاج شروع

بدھ 3 جون 2015 16:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جون۔2015ء) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا ہے کہ بچے قوم کے معمار ہیں اور قوم کے مستقبل کو روشن کرنے کے لئے جنرل ہستپال انتظامیہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایات اور ویژن کی روشنی میں نئے شعبہ جات کے قیام کے ساتھ ساتھ جدید طریقہ علاج کو بھی اپنا رہی ہے جو کہ ملک و قوم کے لئے خوش آئند بات ہے،پیدائشی طور پر پٹھوں کی کمزوری کے باعث ٹیڑھے پاؤں والے بچوں کے علاج معالجہ کی مفت سہولت کی غرض سے جنرل ہسپتال کے ہڈی وارڈ میں باضابطہ طور پر علاج شروع کر دیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں ”ورلڈ کلب فٹ ڈے“کے عالمی دن کے موقع پر جنرل ہسپتال میں منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرپروفیسر عرفان محبوب ،ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹرمدثر صدیق ، نرسنگ طالبات سمیت دیگر بھی موجود تھے۔پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ کلب فٹ بیماری میں بچوں کی ہڈیاں پیدائشی طور پر ٹیرھی، کمزور یا ٹوٹی ہوئی اور پٹھے کمزور ہوتے ہیں ان بچوں کا پو نیسٹی کے طریقہ سے علاج کیا جاتا ہے جس میں سرجری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

انہوں نے شرکاء کو بتا یا کہ ہر سال دنیا بھر میں پانچ لاکھ بچے اس بیماری کا شکار ہو تے ہیں ۔لیکن والدین کو اس کا علم نہیں ہوپاتا علاج کے لئے دیر سے لایا جاتا ہے اور تشخیص دیر سے ہوتی ہے جس سے بیماری پر قابو پانے میں وقت لگتا ہے اگر یہ بیماری جلد تشخیص ہو جائے تو بچے بہت جلد چلنے پھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے بچوں کو بے دھیانی میں اٹھانے سے بھی ان کی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہے اس لئے ایسے بچوں کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

دنیا بھر میں ہڈیوں کے ٹیڑھے پن کی بیماری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔موجودہ حا لات اس امر کے متقاضی ہیں کہ ہم اس بیماری کی بابت عوامی شعوری بیداری کی غرض سے اپنا بھرپور اور فعال کردار ادا کریں۔تقریب کے شرکاء سے خطاب میں پروفیسر عرفان محبوب نے بتا یا کہ میڈیکل سائنس بڑی تیزی سے ترقی کررہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ طب کے میدان میں آئے روز بڑی تبدیلیاں اور نئی نئی اختراعات سامنے آرہی ہیں۔

لہذا ضروری ہے کہ دنیا بھر میں شعبہ طب میں متعارف ہونے والی علاج معالجے کی نئی تکنیکوں پر پوری نظر رکھی جائے اور انہیں اپنانے میں دیر نہ کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پیدائشی ٹیڑھے پاؤں سے پیدا ہونے والے بچوں کو 28 ماہ کی عمر تک ہسپتال لایا جائے تو سوفیصد صحت یاب ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ عطائی یا جراحی کے پاس نومولود کو ہرگز نہ لے جائیں ۔سرکاری ہسپتال میں علاج معالجہ کی مفت سہولیات سے استفادہ کریں۔

متعلقہ عنوان :