گلوبل فنڈ میں پاکستان میں ٹی بی کے خاتمہ کیلئے 56 ملین ڈالر کی گرانٹ دے گا،موجودہ حکومت ٹی بی جیسی بیماریوں کے تدراک کیلئے ترجیحی اقدامات کررہی ہے،نصیر خان

منگل 25 ستمبر 2007 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25ستمبر۔2007ء) ایڈز ،ٹی بی اور ملیریا پر قابو پانے کیلئے کام کرنے والا ادارہ گلوبل فنڈ جنیواٹی بی پر قابو پانے کیلئے پاکستان کو 56 ملین امریکی ڈالر کی امداد دے گا ، اس سلسلہ میں گزشتہ روز جی ایف اے ٹی ایم کے نمائندوں ، وزارت صحت اور ایک غیر سرکاری تنظیم مرسی کور کے درمیان معاہدہ کی دستاویزات پر دستخط ہوگئے ، وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ٹی بی جیسی بیماریوں کے تدراک کیلئے ترجیحی اقدامات کررہی ہے ، جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حکومت نے 2005ء سے ٹی بی کنٹرول پروگرام کیلئے پی ایس ڈی پی میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے اور ٹی بی کو ایک قومی ایمرجنسی قراردیا ہے ، اس موقع پر وزارت صحت کے سیکرٹری خوشنود اختر لاشاری ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ میجر جنرل شاہدہ ملک ، نیشنل منیجر نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر حسن صادق ، کنٹری ڈائریکٹر مرسی کورمائیکل ڈئیل ، جی ایف اے ٹی ایم کے نمائندے توفیق الرحمن اورجیفرے سکاٹ مورے جی ایف اے ٹی ایم ، سول سوسائٹی کے نمائندوں ، سرکاری حکام اور ذرائع ابلاغ سے منسلک شخصیات بھی موجود تھیں ، نیشنل منیجر نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر حسن صادق نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ یہ گرانٹ ٹی بی کے تدراک کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہوگی ، یہ بیماری قابل علاج ہونے کے باوجود پاکستان کے لئے صحت عامہ اور ترقی کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ، انہوں نے کہا کہ سن 2000 میں نیشنل پروگرام کی بحالی سے اب تک 600,000مریض علاج کیلئے رجسٹر ہو چکے ہیں ، جن میں سے 85فیصد نے کامیابی کے ساتھ اپنا علاج مکمل کرلیا ہے ، انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ڈونرز نے اپنے حالیہ جائزہ میں اس پروگرام کو کامیاب اور قابل تعریف قراردیا ہے ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سہ ماہی کے دوران پاکستان نے 70 فیصد کیسوں کی نشاندہی کی شرح حاصل کرلی ہے اور ایگر یہ سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہا تو ہم انشاء اللہ 2015ء تک عالمی ہدف یعنی میلینیم ترقیاتی اہداف کے تحت اقوام متحدہ کی جانب سے بیماری کے بچاؤ اور خاتمہ کیلئے طے کردہ اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے ، سیکرٹری صحت خوشنود اختر لاشاری نے جی ایف اے ٹی ایم کا شکریہ ادا کیا اور وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان کی بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ روابط کو پروان چڑھانے اور وزارت کی پروفائل کو فروغ دینے کیلئے کاوشوں کی تعریف کی انہوں نے سن 2004ء سے پاکستان میں ایچ آئی وی / ایڈز ، ٹی بی اور ملیریا سے بچاؤ کیلئے جی ایف اے ٹی ایم کے کردار کو بھی سراہا ، جی ایف اے ٹی ایم کے جنوبی اور مغربی ایشیائی گروپ کیلئے ٹیم لیڈر مسٹر توفیق الرحمن نے کہا کہ جی ایف اے ٹی ایم دنیا کی سب سے تباہ کن بیماریوں میں سے تین مثلا ایچ آئی وی / ایڈز ، ٹی بی اور ملیریا کے خلاف جنگ کیلئے وسائل میں اضافہ کیلئے قائم کیا گیا تھا تاکہ سب سے زیادہ ضرورت مند علاقوں کیلئے مربوط وسائل فراہم کئے جاسکیں ، انہوں نے کہا کہ حکومتوں ، سول سوائٹی ، نجی شعبہ اور متاثرہ طبقات کے درمیان شراکت دار کی حیثیت سے گلوبل فنڈ بین الاقوامی صحت کیلئے فنانسنگ کی جدید اور منفرد طریقہ کار کا حامل ہے ، انہوں نے ایم ڈی جی ایس کے تحت ٹی بی سے متعلقہ اہداف کے حصول کی جانب پاکستان کی پیش رفت کو سراہا اور راؤنڈ ، چھ گرانٹ پر عملدرآمد کیلئے نیشنل پروگرام کی کامیابی کی خواہش ظاہر کی ۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم مرسی کور کے کنٹری ڈائریکٹر مائیکل ڈئیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راؤنڈ سکس گرانٹ کیلئے بڑے وصول کنندہ کے طورپر ایک اہم پارٹنر ہونا ایم سی کیلئے اعزاز کی بات ہے ، انہوں نے کہا کہ مرسی کورناگہانی آفات ، کشمکش ، انتہائی غربت اور عدم استحکام کے دوران عوام کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کام کرتی ہے ، انہوں نے کہا کہ مرسی کور راؤنڈ ، سکس گرانٹ غیر سرکاری تنظیموں ایسی ایشن برائے کمیونٹی ڈیویلپمنٹ ، برج ایسوسی ایشن برائے سماجی ترقی ، پاکستان اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن ، آغا خان ہیلتھ سروسز ، بیسک ڈویلپمنٹ نیڈز اور انٹیگریٹڈ ہیلتھ سروسز کے ذریعے لوگوں کی آگہی وبیداری کمیونیکیشن اور سماجی تحریک کیلئے استعمال کرے گی، وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے تقریب کے شرکاء سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ٹی بی جیسی بیماریوں کے تدراک کیلئے ترجیحی اقدامات کررہی ہے ، جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حکومت نے 2005ء سے ٹی بی کنٹرول پروگرام کیلئے پی ایس ڈی پی میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے اور ٹی بی کو ایک قومی ایمرجنسی قراردیا ہے ، انہوں نے ٹی بی پروگرام کی انتظامیہ اور اس کے سول سوسائٹی پارٹنرز کو ملک میں ٹی بی کے خاتمہ کیلئے تیز رفتار پیش رفت پر سراہا اور خاص طورپر اس طرح کے اہم ترین صحت عامہ کے چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون میں جی ایف اے ٹی ایم کے کردار کی تعریف کی ، تقریب میں جی ایف اے ٹی ایم وزارت صحت ، نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام اور مرسی کور کے نمائندگان کے درمیان ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے معاہدہ کے دستاویزات پر دستخط کئے گئے ، دستخطوں کی تکمیل کے بعد ذرائع ابلاغ کیلئے بریفنگ کا انتظام کیا گیا ، ہر سال پاکستان میں تقریبا 280,000 افراد ٹی بی کا شکار ہو جاتے ہیں اور تقریبا 62000 مریض ٹی بی کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ، ٹی بی کل قومی بیماری کے بوجھ کا 5.1 فیصد حصہ پر مشتمل ہے ، حکومت اور غیر سرکاری سول سوسائٹی کی مشترکہ کاوشوں سے 2000 ء میں ملک گیر سطح پر ڈاٹس پروگرام شروع کیا گیا ، اس بیماری پر قابو پانے اور ڈی ایم جی ایس کے اہداف حصول کیلئے جی ایف اے ٹی ایم کی جانب سے راؤنڈ سکس فنڈنگ کی گئی ہے ان وسائل سے لیبارٹری کی معیاری سروسز کی کمی ، عوام کی ناکافی شرکت اور آگہی اور پبلک پرائیوٹ / پبلک پبلک شراکت میں کمزوری جیسے مسائل کاخاتمہ کیا جائے گا ، ڈرگ ریز سٹنٹ ٹی بی اور ٹی بی ایچ آئی وی جیسے عوامل کا تدراک بھی شامل ہے ، مذکورہ فنڈنگ میں نیشنل ٹی بی پروگرام کی گنجائش میں اضافہ اور اس پر موثر عملدرآمد کو بھی ترجیح دی گئی ہے ، نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ترجمان نے راؤنڈ ، سکس فنڈنگ کے بارے میں بتاتے ہوئے اس کے متوقع نتائج سے آگاہ کیا ، انہوں نے بتایا کہ گرانٹ پیریڈ کے اختتام پر 134 مائیکروسکوپی مراکز ، 112 سپروائزری لیبارٹریاں ، چار ڈسٹرکٹ کلچرل لیبارٹریاں اور آٹھ کلچرل / ڈسٹرکٹ لیبارٹریاں اپ گریڈ کی جاچکی ہونگی ، ضمنی ایکوپمنٹ اوردیگر سامان 268 ملحقہ لیبارٹریوں ، 112 انٹرمیڈیٹ لیبارٹریوں اور بارہ کلچرل اور ڈی ایس ٹی لیبارٹریوں کو فراہم کیا جائے گا پاکستان کے تمام 134 اضلاع میں AFB مائیکروسکوپی کیلئے ایک انتہائی بہترین کوالٹی ایشورنس پروگرام بھی شروع کیا جائے گا ، تربیتی سہولیات کے چھ مراکز کو اپ کو اپ گریڈ اور چار نئے مراکز قائم کئے جائینگے ، کوالٹی ایشورڈ کلچر (12) ، اور آٹھ لیبارٹریوں میں ڈی ایس ٹی اور ڈی آر ایس کیلئے منصوبے تشکیل دیئے جائینگے اور ان پر عملدرآمد کیا جائے گا ، پراگرس کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ان اقدامات سے ہر سال تین لاکھ 45 ہزار ٹی بی کے مریضوں کو فائدہ پہنچے گا ، پاکستان کے تمام علاقوں میں 23 تدریسی ہسپتالوں کو گرانٹ کی مدت کے پانچ سالوں کے دوران نیشنل گائیڈ لائنز کے مطابق ڈاٹس کی فراہمی کے قابل بنایا جائے گا ، اس اقدام سے 33,500ٹی بی کے مریضوں ، 6000 بالغ مریضوں اور دس ہزار مریض بچوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے ، ترجمان نے شعوروآگہی اور سماجی تحریک کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے خاتمہ کی کوششوں میں اے سی ایس ایم بہت اہم ہے کیونکہ اے سی ایس ایم کے ذریعے ٹی بی کی تشخیص کی شرح کو بڑھایا اور اس کے علاج کو ممکن بنایا جاسکتاہے ، اس مقصد کیلئے راؤنڈ ، سکس گرانٹ بروئے کار لائی جائے گی اور توقع ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات سے 5,650 افرادکو اپنا کردار ادا کرنے کی تربیت دی جائے گی ، مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ چھ سو کے قریب اتحاد بنائے جائینگے اور 22,500 ہیلتھ ورکروں کو اے سی ایس کی سرگرمیاں سر انجام دینے کیلئے تربیت فراہم کی جائے گی ، ان سارے اقدامات اور کاوشوں سے وطن عزیز میں صحت سے متعلقہ خدمات کے معیار کو بہتر بنانے اور علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے میں مدد ملے گی

متعلقہ عنوان :