ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مذاکرات اور تفصیلی جواب، ادویات کی قیمتوں میں کمی کیلئے سپریم کورٹ نے وزارت صحت کو 3 ماہ کا وقت دیدیا

پیر 1 اکتوبر 2007 19:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اکتوبر۔2007ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان میں ادویات کی قیمتوں میں کمی لانے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مذاکرات کیلئے تفصیلی جواب کیلئے وزارت صحت کو 3 ماہ کا وقت دیدیا ہے جبکہ وزارت صحت کے سیکرٹری نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 32 ہزار مختلف برانڈ کی ادویات کی قیمتوں کا سروے کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں سے بھی مہنگی ادویات تحریر کرنے کی وجوہات معلوم کی گئی ہیں۔

حکومتی اقدامات سے ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد تک کمی ہو جائے گی۔ یہ رپورٹ خوشنود خان لاشاری سیکرٹری وزارت صحت نے سوموار کے روز پیش کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس فقیر محمد کھوکھر اور جسٹس راجہ فیاض احمد پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے از خود نوٹس کی سوموار کے روز سماعت کی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے بنائی گئی ادویات کی قیمتیں عام لوکل مارکیٹ سے 211 فیصد مہنگی ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات اس لئے تحریر کرتے ہیں کہ انہیں ان ادویات کے رزلٹ پر یقین ہوتا ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار شدہ ادویات پر اعتماد نہیں ہوتا دوسرا یہ کہ عام شخص کا اعتماد مہنگی دوائی پر ہے سستی دوائی سے وہ سمجھتا ہے کہ اسے آرام نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملٹی نیشنل کمپنیوں سے بھی بات کر رہے ہیں تاہم ان کی طرف سے جو بھی نئی دوائی آتی ہے پہلے اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے لیکن بعد ازاں کم ہو جاتی ہے۔

جسٹس فقیر محمد کھوکھر نے کہا کہ آپ نے لوکل ادویات سازی کی صنعت کا بھی خیال رکھنا ہے یہ نہ ہو کہ وہ صنعت ہی تباہ ہو جائے۔ خالد انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹروں کیلئے بھی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے۔ جعلی ادویات کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے عالمی مارکیٹ اور لوکل مارکیٹ کی قیمتوں میں زیادہ فرق نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سلسلے میں کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے وزارت صحت کو ہدایت کی کہ فاضل وکیل کی باتوں کے مطابق عمل کیا جائے۔ اس پر سیکرٹری صحت نے مزید وقت مانگا۔ عدالت نے اسے ادویات کی قیمتیں کم کرنے اور سروے مکمل کرنے کیلئے 3 ماہ کی حتمی مہلت دیدی ہے۔

متعلقہ عنوان :