لیاقت ہسپتال کراچی کی لیڈی ڈاکٹر کی سفاکی نے 9 ماہ کی حاملہ خاتون کو موت کی نیند سلاکر ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 9 جولائی 2015 06:24

لیاقت ہسپتال کراچی کی لیڈی ڈاکٹر کی سفاکی نے 9 ماہ کی حاملہ خاتون کو ..

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 9 جولائی 2015 ء) لیاقت ہسپتال کراچی کی لیڈی ڈاکٹر کی سفاکی نے 9 ماہ کی حاملہ خاتون کو موت کی نیند سلاکر ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی رہائشی حاملہ خاتون اور 4 بچوں کی ماں شائستہ عمر لیاقت ہسپتال کراچی کی لیڈی ڈاکٹر شہناز اکبر حسینی کی مجرمانہ غفلت کے باعث اپنی زندگی کی بازی ہار بیٹھیں۔

متاثرہ خاتون کے شوہر عمر الاسلام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان کی اہلیہ 9 ماہ سے حاملہ تھیں اور ان کی ڈیلیوری کیلئے لیاقت ہسپتال کراچی کی گائناکولوجسٹ شہناز حسینی سے وقت لیا گیا تھا۔ متاثرہ خاتون کو طے شدہ شیڈول کےمطابق 24 جون کو ڈیلیوری کیلئے ہسپتال لایا جانا تھا کہ ان کی طبیعت اچانک خراب ہوجانے کے باعث انہیں 21 جون کو لیاقت ہسپتال لے جایا گیا جہاں صبح 11 بجے کے قریب متاثرہ خاتون شائستہ عمر کو داخل کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

تاہم اس وقت لیڈی ڈاکٹر شہناز حسینی ہسپتال موجود نہ تھیں اور متاثرہ خاتون شائستہ عمر کو جونئیر لیڈی ڈاکٹر فرح کی نگرانی میں لیبر روم بھیج دیا گیا۔

متاثرہ خاتون کے شوہر عمر الاسلام کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ کی طبیعت مسلس بگڑ رہی تھی تاہم ایک جانب ڈاکٹر فرح کی جانب سے ان کی حالت کو غیرسنجیدگی سے لیا جارہا تھا جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر شہناز اب تک ہسپتال نہیں پہنچی تھیں۔

اس دوران متاثرہ خاتون کے شوہر عمر الاسلام ہسپتال انتظامیہ سے مسلسل درخواست کرتے رہے کہ ان کی اہلیہ کی حالت ٹھیک نہیں لہذا کسی اور ڈاکٹر کو بلا لیا جائے تاہم ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے یہ کہہ کر انکار کردیا گیا کہ یہ کیس ڈاکٹر شہناز ہی دیکھیں گی۔اس ساری صورتحال کے دوران متاثرہ خاتون کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

متاثرہ خاتون کے شوہر عمر الاسلام بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر شہناز 10 گھنٹے کی تاخیر سے ہسپتال پہنچیں جب ان کی اہلیہ کا کیس پیچیدگی اختیار کرچکا تھا۔تاہم رات 9 بجے انہیں بیٹے کی پیدائش کی خبر دی گئی تاہم اس وقت بھی انہیں ان کی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ بیٹے کی پیدائش کے آدھے گھنٹے بعد انہیں ڈاکٹر شہناز نے بلا کر بتایا کہ ان کی اہلیہ کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باعث انہیں 1 روز کیلئے ہسپتال میں ڈاکٹر کی نگرانی میں رکھا جائے گا تاہم انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

عمر الاسلام بتاتے ہیں کہ جب ان کی اہلیہ کو آپریشن تھیٹر سے آئی سی یو میں منتقل کیا جارہا تھا اس دوران 11 گھنٹے کے بعد ان کو ان کی اہلیہ کو دیکھنے کا موقع ملا تاہم اپنی اہلیہ کو دیکھتے ہی ان کے پاوَں تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ ان کی اہلیہ کی حالت انتہائی ناساز تھی۔ عمر الاسلام بتاتے ہیں ان کی اہلیہ کو آئی سی یو میں منتقل کیے جانے کے 5 منٹ بعد ہی ڈاکٹر شہناز آپریشن تھیٹر سے باہر آئیں اور گھر کیلئے روانہ ہونے لگیں تاہم ان کے احتجاج پر ڈاکٹر شہناز کو آئی سی یو میں واپس لوٹنا پڑا۔

عمر بتاتے ہیں کہ جب وہ اپنی اہلیہ کو دیکھنے کیلئے آئی سی یو گئے تو وہاں کے مناظر نے ان کے ہوش اڑا دیے۔ ان کی اہلیہ کے چاروں جانب خون ہی خون تھا ، مناظر دیکھنے کے بعد وہ خود پر قابو نہ رکھ سکے اور وہاں موجود ڈاکٹرز پر چلانے لگے۔جب ہی ڈاکٹر شہناز نے انہیں بتایا کہ ان کی اہلیہ اب اس دنیا میں نہیں رہیں اور اس کے بعد ڈاکٹر شہناز فوری طور پر ہسپتال سے چلی گئیں۔ عمر الاسلام کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹر شہناز، ڈاکٹر فرح اور ہسپتال کی انتظامیہ کو اپنی اہلیہ کی موت کا ذمہ دار سمجھتے ہیں کیونکہ 10 گھنٹے تک ڈاکٹرز کی جانب سے ان کی اہلیہ کی حالت میں بہتری لانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز کی مجرمانہ غفلت ان کی اہلیہ کی موت کا سبب بنی۔

متعلقہ عنوان :