کشمیرمیں کینسر کے کیسوں میں تیزی سے اضافہ

بدھ 15 جولائی 2015 15:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جولائی۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ تین سالوں کے دوران وادی کشمیر میں مختلف قسم کے سرطان کی وجہ سے سترہ سو افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تمباکو نوشی میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور علاقے میں سگریٹ نوشی پہلے کی نسبت تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بارہ فیصد لوگ سگریٹ، 3.8 فیصد بیڑی اور آٹھ فیصد لوگ چبانے والا تمباکو استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو سے دل کا دورہ پڑنے،سٹروک،کینسر ،ذہنی تناؤ اور دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ کشمیر میں 2009 میں 1448 کینسر کے کیسز تھے جو 2014 میں 1768 تک بڑھ گئے اور اس اضافے کا سبب بچوں اور نوجوانوں میں سگریٹ نوشی میں اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صورہ میڈیکل انسٹچیوٹ سرینگر کی طرف سے کی گئی تحقیق کے مطابق وادی میں تمباکو نوشی کی وجہ سے ہونے والے پھیپھڑوں کے کینسر کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ساٹھ لاکھ افراد ہرسال تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور تمباکو نوشی قابل علاج اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہر قسم کے تمباکو کی درآمد، تیاری، ترسیل اور فروخت پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تہذیب کی تاریخ میں تمباکو مہلک ترین شے ہے اوردنیا میں سب سے زیادہ اموات کی وجہ کو روکنے کے لیے تمباکو پر مکمل پابندی لگانا واحد راستہ ہے۔