حیاتیاتی ادویات کو طب کا مستقبل تصور کیاجاتا ہے ، پاکستان تاحال اس دوڑ میں بہت پیچھے ہے

پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی گزشتہ دو سالوں سے اہم حیاتیای ادویات کی رجسٹریشن میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ؛ سیکرٹری وزارت ہیلتھ سروسز ایوب شمیم

جمعرات 23 جولائی 2015 16:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جولائی۔2015ء)حیاتیاتی ادویات کو طب کا مستقبل تصور کیاجاتا ہے مگ ر پاکستان تاحال اس دوڑ میں بہت پیچھے ہے ۔ پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی گزشتہ دو سالوں سے اہم حیاتیای ادویات کی رجسٹریشن میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ۔ وزارت ہیلتھ سروسز کے سیکرٹری ایوب شمیم نے حیاتیاتی ادویات کی رجسٹریشن میں تاخیر کا ذمہ دار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے پر نظر ثانی کررہے ہیں تاہم اس پرجلد قابو پالیں گے ۔

واضح رہے کہ حیاتیاتی ادویات جو کہ زندہ خلیوں سے تیار کی جاتی ہے جسے بیماریوں کی ایک بڑی تعداد کو روک تھام میں مدد ملتی ہے جس میں کینسر ، ہیپاٹائٹس ، اور خون کی بیماریاں شامل ہیں ۔ وزارت ہیلتھ سروسز کے اعلیٰ سطحی افسران نے زور دیا ہے کہ جلد از جلد متعلقہ اتھارٹی حیاتیاتی ادویات کی رجسٹریشن میں اضافہ کرے تاکہ مارکیٹ میں موجود ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکے انہوں نے کہا کہ بہت سی حیاتیاتی ادویات طویل عمل کی وجہ سے پاکستان میں نہیں بنائی جاتی ریگولیٹری اتھارٹی کو ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے درآمد شدہ حیاتیاتی ادویات کی رجسٹریشن کے عمل کو بہتر کرنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

وزارت ہیلتھ سروسز کے سیکرٹری ایوب شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ادویات میں خطرات ملوث ہونے کے باعث رجسٹریشن کے عمل سے محتاط برتنے کا کہا جارہا ہے تاہم ہم اس پر مزید اقدامات کررہے ہیں