مولانا فضل الرحمن قاضی حسین احمد کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے، ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کا سلسلہ بند، معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے اور قاضی کی صحت یابی کے بعد مجلس عمل کی سپریم کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ،قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن کا میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز۔تفصیلی خبر

پیر 22 اکتوبر 2007 17:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر۔2007ء ) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پشاور میں قاضی حسین احمد کی رہائشگاہ پر پہنچ گئے اور ان کی عیادت جبکہ ملاقات میں ایک دوسرے کیخلاف بیان بند کرنے ،تمام معاملات کو سپریم کونسل کے اجلاس میں افہام و تفہیم سے حل کرنے اور قاضی حسین احمد کی صحتیابی کے بعد ایم ایم اے کی سپریم کونسل کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز یہاں ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل اور جے یو آئی ( ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے متحدہ مجلس کے صر قاضی حسین احمد سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس دوران دونوں رہنماؤں نے ملک میں مجموعی سیاسی صورتحال، ایم ایم اے کے رہنما کو بر قرار رکھنے سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

اس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے گلے شکوے کئے۔

ذرائع کے مطابق قاضی حسین احمدنے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ بیان بازی سے اتحاد کو نقصان ہو رہا ہے اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے جس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے تحفظات دور کرتے ہوئے معاملات کو افہام و تفہیم سے نمٹانے کا فیصلہ کیا اور کہاکہ آپس میں روابط و ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے کیونکہ اس سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔

اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کا سلسلہ بند ہو جانا چاہیے اور تمام مسائل مجلس عمل کی سپریم کونسل کے اجلاس میں حل کئے جائیں۔ مولانا فضل الرحمن نے قاضی حسین احمد کی عیادت کی اور ایم ایم اے کے علیل سربراہ کی صحت یابی کے بعد جلد ہی مجلس عمل کی سپریم کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن پشاور میں قاضی حسین احمد کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایم ایم اے کے سربراہ کی عیادت کی اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما شبیر احمد خان او ضلع ناظم غلام علی بھی موجود تھے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز بیان بھی دیا تھا کہ وہ قاضی حسین احمد کے ساتھ سخت ناراض ہیں اور وہ ان کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔

ان اختلافات کے بعد ایم ایم اے کے عملی طور پر ٹوٹنے کے خدشات پیداہو گئے تھے۔جبکہ مولانا فضل اور قاضی کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے قائمقام امیر سید منور حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مابین اختلافات نومبر کے دوسرے ہفتے میں منعقد ہونیوالے ایم ایم اے کی سپریم کونسل کے اجلاس میں ختم کر لئے جائینگے۔

انھوں نے 2,3,اور 4نومبر کو جماعت اسلامی کے مرکزی اراکین کا ایک اجتماع ہو گاجس کے بعد ایم ایم اے کی سپریم کونسل کا اجلاس ہو گااور اختلافات کے علاوہ تمام اہم معاملے اس اجلاس میں حل کر لئے جائینگے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اب حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی کوئی ضرورت نہیں رہی کیونکہ حکومت کی کریڈیبلٹی خراب ہو چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر انھیں اے پی سی میں شرکت کی دعوت ملی تو اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد اس حوالے سے فیصلہ کرینگے۔ایم ایم اے کے ڈپٹی سیکرٹری لیاقت بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایم ایم اے اختلافات پیدا ہونے کے باوجودبرقرار رہیگی۔انھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں امریکہ بلاک بنارہا ہے جس میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ق)اور ایم کیو ایم شامل ہو چکے ہیں۔ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے بھی قاضی حسین احمد کی عیادت کی تاہم اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کرنے سے گریز کیا۔