پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 10فیصد ہے‘ ڈبلیو ایچ او

جمعرات 25 اکتوبر 2007 16:16

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25اکتوبر2007) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2010ء تک پوری دنیا میں شوگر بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد بیس فیصد تک ہوجائے گی پاکستان میں اس وقت شوگر کے مریضوں کی تعداد دس فیصد ہے جبکہ شوگر کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہورہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پولی کلینک کے سینئر ڈاکٹر پروفیسر افتخار احمد ملک نے آئی این پی سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ ملک میں شوگر کے مریضوں کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ کھانا کھانے کے بعد سہل پرستی‘ ٹی وی‘ انٹرنیٹ اور ورزش نہ ہونا بھی ہے ملک میں فزیکل سرگرمیاں دن بدن گھٹ رہی ہیں لائف سٹائل تبدیل ہوگیا ہے انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ شوگر کی وجہ چینی کا حد سے زیادہ استعمال ہے ڈاکٹر افتخار نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری راتوں رات امیر بننے اور اوقات سے بڑھ کر خواب دیکھنے کی وجہ سے لوگوں میں ٹینشن بڑھتی جارہی ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم نصف گھنٹہ ورزش کی جائے ماں باپ میں شوگر کا مرض ہونے کی وجہ سے خاندان کے دوسرے لوگوں کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوگر کا مرض جسم کے ہر حصے پر ہوسکتا ہے لیکن بالخصوص آنکھیں‘ گردے‘ پاؤں‘ دماغ زیادہ متاثر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ خطرے کی بات یہ ہے کہ شوگر کا مرض سکول کالج کے طلبہ طالبات میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طلبہ کو چاہئے کہ وہ چڑچڑے پن سے بچیں اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ ق

متعلقہ عنوان :