ہیپا ٹائتس سی کے علاج کیلئے نئی آنیوالی دوائی سے مرض کے علاج میں کامیابی کی شرح 100فی صد تک پہنچ گئی ہے، ڈاکٹر محمد شعیب شفیع

ہیپا ٹائٹس کے مرض کے مکمل طور پر خاتمے کے اُمید پیدا ہوگئی ہے ، دوا عام افراد کی پہنچ سے دور ہے، ماہر امراض جگر و معدہ ملک بھر میں دو کروڑ سے زائد افراد مرض کا شکار ہیں ، حکومت دیگر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو آگے آنے کا موقع دے ، بیان

منگل 11 اگست 2015 21:30

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 اگست۔2015ء) ماہر امراض جگر و معدہ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع نے کہا ہے کہ ہیپا ٹائتس سی کے علاج کے لئے نئی آنیوالی دوائی سے ہیپا ٹائتس سی کی علاج میں کامیابی کی شرح 100فی صد تک پہنچ گئی ہے اور اس سے ہیپا ٹائٹس کے مرض کے مکمل طور پر خاتمے کے اُمید پیدا ہوگئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراض جگر و معدہ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے صرف ایک کمپنی کو اس دوائی کی اجازت دی دینے سے اس پر اس کمپنی کی اجارہ داری قائم ہوگئی ہے اور اس کے نتیجے میں یہ انتہائی سودمند دوا عام افراد کی پہنچ سے دور ہے ۔ ملک کے تمام ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کے علاج کے لئے پرانی دوائی ہی فرہم کی جارہی ہے جس سے کامیابی کی شرح 47سے 50فیصد تک ہوتی ہے اوردوائی ختم ہونے کے چھ ماہ بعد مریض دوبارہ اس مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

نئی دوائی کا آنا ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کے لئے شاندارخوشخبری ہے ۔ مگر اس کی عام آدمی تک فراہمی کے لئے حکومت کو دیگر فارماسیوٹیکل کمپنیوں انٹرنیشنل ہوں یا لوکل کو بھی آگے آنے کا موقع دینا چاہیے اور اُن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔ اس سے یہ دوا عوام کو ارزاں نرخوں پر دستیاب بھی ہوسکے گی اور ایک کمپنی کی اجارہ داری بھی ختم ہوجائے گی ۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع نے کہا کہ اس دوائی کے نتائج 100فیصد ہیں اور اس سے مریض کو ٹیکے لگوانے کی وجہ سے جو مضر سائیڈ ایفیکٹ ہوتے تھے اُن سے بھی چھٹکارا مل گیا ہے ۔ مزید یہ کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اُن میں زیادہ تعداد اُن کی ہے جنہیں اس کے بارے میں پتہ ہی نہیں اس لئے ہر فرد کو کسی مستند لیبارٹری سے اپنا ہیپا ٹائٹس کا ٹیسٹ کروانا چاہیے ۔

کیونکہ اس مرض کے ساتھ سرطان ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس لئے اس کا بروقت علاج کرانا چاہیے۔ اس کی علامات میں خون کی الٹیاں آنا اور پیٹ میں پانی کا آجانا ہے۔ اس لئے اس مرض میں مبتلا مریضوں کو نئی دوائی سے ا پنا علاج جگر کے سپیشلٹ ڈاکٹر کی زیر نگرانی کرانا چاہیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس نئی دوائی کی فراہمی کے لئے دیگر کمپنیوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے اور ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کی جائے ۔

اس دوائی کی قیمت میں کمی کے اقدامات اُٹھائے جائیں اور مذکورہ دوائی کو سرکاری ہسپتالوں کو بھی فراہم کیا جائے ۔ تاکہ عوام کو ہیپا ٹائٹس کے علاج کی مستند سہولت فراہم کی جا سکے ۔ یاد رہے کہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد شعیب شفیع نے ہیپا ٹائٹس کے علاج پر سب سے بڑی ریسرچ کی ہوئی ہے اور اس بیماری میں اس سے قبل کامیابی کی شرح 93فی صد تک تھی ۔