پاکستان میں منشیات کی لت سے روزانہ 700افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ‘امریکی جریدہ
منگل 18 اگست 2015 14:26
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) امریکی جریدہ”فارن پالیسی“ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان میں منشیات کی لت سے روزانہ 700افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہلاکتوں کے یہ اعدادوشمار دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہیں، پاکستان میں یومیہ 39افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی کی رپورٹ میں کہا گیاکہ افغانستان کی 45 فیصد منشیات پاکستان سے گزرتی ہے۔ لہذا 67لاکھ پاکستانی جو منشیات کے عادی ہیں یا اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں ،انہیں اس منشیات تک رسائی بہت آسان ہیں رپورٹ میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے فنڈز کیلئے افغان طا لبان ڈرگز کی تجارت کرتے ہیں افغانستان میں منشیات کی پیداوار سے 70ارب ڈالر کی آمدنی مختلف مافیاز اور دہشتگرد گروپوں کے پاس جاتی ہے اس آمدنی سے دو ارب ڈالر تحریک طالبان پاکستان کو ملتے ہیں،کراچی میں بھی طالبان کے جرائم پیشہ افراداور گینگز سے رابطے ہیں۔(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان منشیات اور دہشتگردی کے درمیان تعلق کوتسلیم کرتے ہوئے منشیات کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستان کے کچھ رہنما اور حکام منشیات اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ پر اتفاق نہیں کرتے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور کچھ وزارتوں کے عہدے داراس گٹھ جوڑ کی صریحاً تردید کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ افغان منشیات کی تجارت سے دہشتگردی کو فنڈنگ نہیں ہوتی۔ نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کے غالب بندیشہ کا کہنا تھا کہ منشیات کی مالی مدد سے ہونے والی دہشتگردی کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا ۔ 2014 میں اے این ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے منشیات کی رقم پاکستان بھیجے جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان طالبان سے مالی امداد نہیں لے رہی ۔ سینیٹر طاہر مشہدی کے مطابق سی آئی اے تحریک طالبان پاکستان کی مالی اعانت کیلئے منشیات کے پیسے کا استعمال کرتی ہے۔ اے این ایف کے ڈائریکٹر میجر جنرل ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ کا الزام القاعدہ، طالبان، یا کسی بھی دوسرے مخصوص عسکریت پسند یا دہشت گرد گروپ کے خلاف عائد نہیں کیا جا سکتا ہے۔جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس میں کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان کو منشیات سے سنگین مسئلہ درپیش ہے اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو افغانستان سے منشیات اسمگلنگ سے نمٹنے میں پاکستان کو چیلنج کا سامنا ہے۔ ہلاکتوں کے حالیہ اعداد و شمار ایک چونکانے والی تصویر پیش کرتے ہیں۔امریکی حکام کے مطابق، تحریک طالبان پاکستان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ منشیات کی تجارت ہے۔منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ قریبی روابط اور طالبان کی طرف سے ڈرگز پر عائد نام نہادٹیکس سے انہیں منشیات کی تیاری یا نقل و حمل کے بغیر منافع کا بھاری حصہ مل جاتا ہے ۔ 2009 میں ایک اندازے کے مطابق منشیات کی تجارت سے طالبان کی سالانہ سو سے تین سو ملین ڈالر آمدنی تھی۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر فورم پر ان کے لئے آواز بلند کرے گا، صدر مملکت آصف علی زرداری سے فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع کی ملاقات
-
سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے ایران کے سفیر کی ملاقات
-
امریکی صدر جو بائیڈن کا وزیراعظم شہبازشریف کو خط ، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر نومنتخب حکومت کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار
-
وزیراعلی مریم نوازنے محمد نواز شریف کسان کارڈ کی منظوری دیدی ،5 لاکھ کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر 150 ارب کا قرضہ دیا جائیگا
-
پشاور بی آر ٹی کے کنٹریکٹر نے عالمی ثالثی عدالت میں حکومت کیخلاف 57 ارب روپے کا دعوی کردیا
-
نوازشریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پرسزا دینا غلطی تھی، ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی پیشرفت کو حوصلہ افزا قرار دے دیا
-
ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی راہ میں سیاسی و انتظامی دبا ئوکو برداشت نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم
-
عمران ریاض کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست، نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب
-
وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کاگنگارام ہسپتال اور مدر اینڈ چائلڈ بلاک کا دورہ ،ری ویمپنگ منصوبے کا جائزہ لیا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوٹس، لیہ میں ذہنی معذور بچی کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ملزم چند گھنٹے میں گرفتار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.