ہارٹ فیلیور کا مطلب دل کا بند ہونا نہیں بلکہ دورانِ خون کا آہستہ ہونا ہے، ڈاکٹر جوکھم ہرزیگ

جمعرات 27 اگست 2015 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء)سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ نے امراض دل میں ہارمون کے کردار پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں مہمان مقرر بین الاقوامی شہرت یافتہ جرمنی کے پروفیسر ڈاکٹر جوکھم ہرزیگ نے ایک معلوماتی لیکچر دیا۔اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر انجینئر محمد عادل عثمان نے کہا کہ پاکستان میں دل کے امراض کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور کل اموات کا ایک تہائی کی موت کا سبب دل کا مرض ہے۔

پینتیس سے چالیس فیصد افراد دل کے مرض کا شکار ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ نامناسب غذا اور شاہانہ طرزِ زندگی ہے۔ انھوں نے دل کے امراض کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دل کے امراض اور اس سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے سبب اب تو نوجوان بھی اس مرض کا شکار ہونے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

چانسلر محمد عادل عثمان نے عام آدمی کے لیے امراض دل کے آسان و سستے علاج کوممکن بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑی خدمت ہوگی اگر انھیں بین الاقوامی معیار کے سستے علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

اس موقع پر لیکچر دیتے ہوئے مہمان مقرر پروفیسر ڈاکٹر جوکھم ہرزیگ نے کہا کہ ہارٹ فیلیور heart failure کا مطلب دل کا بند ہونا نہیں ہے بلکہ دل سے اعضاء کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہونا ہے۔ اس میں دورانِ خون کی رفتار قدرے آہستہ ہو جاتی ہے جو اندرونِ قلب پریشر کو بڑھا دیتی ہے۔دل، جسم کی ضرورت کے مطابق خون کو پمپ نہیں کر پاتا۔خون کا بہاؤ بڑھانے کے لیے دل کے عضلات پھیل جاتے ہیں اور اس کی دیواریں بیز ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے کچھ عرصے تک دورانِ خون میں آسانی رہتی ہے مگر بعد ازاں دل کے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ پوری طاقت سے خون کو پمپ کرنے کے قابل نہیں رہتے۔

ڈاکٹر ہرزیگ نے امراضِ دل کے حوالے سے رینن انجیوٹینسین سسٹم اور فرینک اسٹارلنگ لاء پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔قبل ازیں شعبہ بائیومیڈیکل کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے حلیم نے شعبہ کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور اختتام تقریب پر چانسلر محمد عادل عثمان نے مہمان مقرر پروفیسر ڈاکٹر جوکھم ہرزیگ کو یونیورسٹی کا سووینیئر بیگ پیش کیا۔