جب تک کسانوں کو مراعات نہ دی جائیں زرعی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔وزیر خوراک و زراعت۔۔۔کرشنگ شروع نہ کرنے پر حکومت شوگر ملز کے خلا ف کاروائی کرے گی‘پرنس محمد عیسی جان کی صحافیوں سے بات چیت

بدھ 21 نومبر 2007 14:34

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار21 نومبر2007) وفاقی وزیر خوراک و زراعت پرنس محمد عیسی جان بلوچ نے کہا ہے کہ زرعی اجناس کے نرخ بڑھانے اور کسانوں کو مراعات دیئے بغیر پاکستان کا زرعی شعبہ ترقی نہیں کر سکتا ہے ملک کی فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانا انتہائی ضروری ہے گندم کی پیداوار میں اضافے کیلئے ڈی اے پی کھاد پر زرتلافی بڑھانے کیلئے وزیراعظم میاں محمد سومرو سے بات کریں گے جبکہ شوگر ملز کی طرف سے کریشنگ سیزن کا آغاز نہ کرنے پر حکومت مداخلت کرے گی- وہ بدھ کویہاں وزارت میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے پرنس عیسی جان بلوچ نے کہا کہ ان کے والد خان آف قلات نے پاکستان کے قیام میں قائداعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنی ریاست کو پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اس لیے ہمارے لیے پاکستان کی اہمیت سب سے پہلے آتی ہے ہم نگران حکومت میں شامل ہیں ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں ہمارا اولین فرض صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے انہوں نے کہا کہ ان کی بھرپور کوشش ہو گی کہ وزارت کو بہترین انداز میں چلایا جا سکے انہوں نے کہا کہ آٹے کی صورت خطرناک نہیں ہے ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں لیکن فلور ملز اور مڈل مین کی وجہ سے آٹے کے نرخ بڑھ گئے ہیں کسانوں سے چار سو روپے فی من خرید کر یہ لوگ آٹھ سو روپے فی من میں فروخت کررہے ہیں-کسان گندم نقصان میں آگا رہے ہیں کسان گندم پر ایک روپیہ خرچ کر کے 95پیسے وصول کرتے ہیں جس کی وجہ سے گندم کی پیداوار کسان کیلئے نقصان کا باعث بن رہی ہے جبکہ سورج مکھی کی کاشت سے کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے- گندم کے نرز بڑھائیں جائیں تاکہ اس کی کاشت منافع بخش ہو سکے بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کھاد کے نرخ دو ہزار روپے فی بوری تک پہنچ گئے ہیں جبکہ پانچ سو روپے فی بوری کی سبسڈی بھی کم پڑ گئی ہے بھارت ایک ہزار روپے فی بوری سبسڈی دے رہا ہے اور پاکستان کو بھی بھارت کے برابر ہی زر تلافی دینی چاہئے جس کیلئے وہ وزیراعظم محمد میاں سومرو سے بات چیت کریں گے گزشتہ دس سالوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جب بھی فصلوں کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا اور کسانوں کو مراعات دی گئی ہیں فصلوں کی پیداور میں یکدم اضافہ ہوا ہے پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اس وقت پاکستان قابل کاشت رقبے کے لحاظ سے دنیا بھر میں نویں چاول کی پیداوار میں دسویں اور کپاس میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ فی ایکڑ پیداوار کے لحاظ سے بالترتیب 40ویں‘49ویں اور 18 ویں نمبر پر آتا ہے-انہوں نے کہا ہے کہ شوگر ملز نے کریشنگ سیزن مقررہ وقت پر شروع نہیں کیا ہے جبکہ وہ بھارت سے چینی کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی ضد کررہے ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے گنے کی تاخیر سے کٹائی شروع ہونے سے گندم کی کاشت بھی متاثر ہو رہی ہے جن شوگر ملز نے کریشنگ شروع کی تھی انہوں نے پھر سے ملیں بند کر دی ہیں شوگر ملز کی طرف سے کریشنگ سیزن شروع نہ کرنے پر حکومت مداخلت کرے گی اور اس کے بارے میں آج جمعرات کو وزیراعظم محمد میاں سومرو سے بات چیت کی جائے گی-