نئی دہلی کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھر گئے

جمعرات 17 ستمبر 2015 13:33

نئی دہلی کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھر گئے

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 ستمبر۔2015ء) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھر چکے ہیں جبکہ حکومت نے ایسے تمام نجی ہسپتالوں کے لائسنس منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے، جو متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملکی دارالحکومت کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے اس قدر بھر چکے ہیں کہ متاثرہ افراد کو ایمرجنسی رومز کے باہر لٹایا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اسے ڈینگی بخار کی بدترین وباء قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈینگی بخار ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ مون سون کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی بھارت کے شمالی علاقوں کے رہائشیوں میں اس کے خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق رواں برس ڈینگی بخار سے پہلے ہی گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اب تک اٹھارہ سو سے زائد ڈینگی کیمریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

اس سے پہلے بھارت میں سن دو ہزار دس میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد اٹھارہ سو تک پہنچی تھی جبکہ اس مرتبہ یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔دہلی میں وزیر صحت ستیندر جین نے ایسے تمام نجی ہسپتالوں کو خبردار کیا ہے، جو ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں کے علاج سے اجتناب کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی مریض کا علاج کرنے سے انکار کیا گیا تو ہسپتال کو بھاری جرمانے کے علاوہ اس کا لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

وزیر صحت کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ابھی تک مریضوں کی تعداد اٹھارہ سو سے زائد ہوئی ہے لہذا ابھی اسے وباء نہیں کہا جا سکتا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ لوگ اس وقت گھبراہٹ کا شکار ہیں اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ردعمل ظاہر کرے۔ ہم ایسے مریضوں کے لیے ایک ہزار سے پندرہ سو تک مزید بستروں کا بندوبست کر رہے ہیں۔حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں ان دو بچوں کی ہلاکت کے بعد تیزی دیکھی گئی ہے، جو ڈینگی بخار کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

ان دونوں بچوں کی عمریں چھ اور سات برس تھیں جبکہ متعدد ہسپتالوں نے ان کا علاج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد عوامی سطح پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔نئی دہلی کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔ ایک ڈاکٹر کاکہنا تھاکہ ہم عموماً ایک وارڈ میں پچاس سے ساٹھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں لیکن اس وقت ہماری ایک وارڈ میں تقریباً ایک سو بیس مریض موجود ہیں۔ایک مریض پردیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ اس نے سترّہ راتیں فرش پر سو کر گزاری ہیں اور اب اسے داخل کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :