گھریلو کام کاج خاص طور پر برتن دھونے سے الجھے اور تھکے ہوئے دماغ کو آرام پہنچایا جاسکتا ہے،نئی تحقیق

جمعرات 1 اکتوبر 2015 11:24

فلوریڈا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اکتوبر۔2015ء) نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھریلو کام کاج خاص طور پر برتن دھونا دباوٴ کم کرنے کی ایک غیر رسمی مشق کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے الجھے اور تھکے ہوئے دماغ کو آرام پہنچایا جاسکتا ہے۔فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا روزمرہ کے کام کاج کی انجام دہی کے دوران کیا ذہنی دباوٴ اور پریشانی کا علاج کیا جاسکتا ہے؟تحقیق کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ ایسا بالکل ممکن ہے، جیسا کہ محققین نے برتن دھونے کو 'مائنڈ فل نیس' یا ایک قسم کے مراقبے کی مشق کے ساتھ منسلک کیا ہے، جو موجودہ لمحے کی سوچ اور خیالات پر توجہ مرکوز رکھنے کی ایک مشق ہے یا اپنی سوچوں سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

امریکی محققین کے مطابق یہ خیال مکمل طور پر نیا نہیں ہے، جیسا کہ ایک گذشتہ مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ گھریلو کام کاج اور خاص طور پر برتن دھونا آرام کے لیے ایک اچھا موقع ہو سکتا ہے۔سائنسی جریدے 'جرنل مائنڈ فل نیس 'میں محققین نے لکھا کہ جن لوگوں نے برتن دھونے سے پہلے مائنڈ فل نیس کی تکنیک حاصل کی تھی، ان میں ذہنی بیداری زیادہ تھی اور اس کام کے لیے ان میں منفی اثرات کم تھے،جس کی وجہ سے انھوں نے برتن دھونے میں کم وقت لگایا تھا۔

اس مقصد کے لیے کی گئی ایک تحقیق کے لیے ماہرین نے 51 شرکاء کو بھرتی کیا،جنھیں دو گروپ میں تقسیم کیا گیا اور برتن دھونے سے قبل اور بعد میں شرکاء کی شخصیت کے مثبت اور منفی پہلو اور نفسیاتی کیفیت کا تعین کیا گیا۔

نصف شرکاء سے تحقیق کاروں نے کہا کہ وہ برتن دھونے سے پہلے مائنڈفل نیس کے بارے میں ایک پیراگراف کا مطالعہ کریں اور انھیں برتن دھونے کا احساس کرنے کے لیے کہا گیا یعنی ان سے کہا گیا صابن کی بو، پانی کی گرمی اور برتنوں کو تھمانے کے احساس کا تصور اور اس کے بعد انھیں 18 صاف برتن دھونے کے لیے دیے گئے جبکہ دوسرے گروپ کے شرکاء کو براہ راست برتن دھونے کے لیے بھیج دیا گیا۔

جن شرکاء نے مراقبے کے بارے میں ہدایات حاصل کی تھیں، انھوں نے اپنی گھبراہٹ پر 27 فیصد قابو پالیا تھا اور ان کی ذہنی بیداری میں 25 فیصد اضافہ ہوا، دوسری طرف جس گروپ نے بغیر ہدایات کے برتن دھوئے تھے، ان کی ذہنی سطح میں کوئی فرق ظاہر نہیں ہوا۔محققین نے اخذ کیا کہ روزمرہ کی جانے والی مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہوکر مائن مائنڈ فل نیس اور اس کے مثبت اثرات کو پیدا کیا جاسکتا ہے۔

مائنڈ فل نیس یا ایک قسم کے مراقبے کی مشق کو مجموعی صحت اور ذہنی بہبود کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی اس تکنیک کو ذہن کی صفائی اور دباوٴ سے نجات کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایک 2003 کے مطالعے میں ایسے شواہد ملے تھے جن سے پتا چلتا ہے کہ مراقبہ ذہنی تناوٴ کو کم کرنے میں اہم ہے۔تحقیق کے سربراہ ماہر نفسیات ڈاکٹر ایرک سیگمین نے کہا کہ برتن دھونے کی مشقت کا احساس دراصل ایک سادہ سے کام کو مکمل کر کے حاصل ہونے والی کامیابی کے احساس کے ساتھ مل کر ہمیں اچھا احساس دلاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ برتن دھونے کے کام کو روایتی طور پر اکتا دینے والا اور مشقت کا کام سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ ایک مصروف دن کے اختتام پر ذہنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے ایک موثر طریقے کے طور پر کام کرسکتا ہے۔