پا کستان میں پو لیو کے خا تمہ کے لیئے کی جا نی والی کو ششیں قا بل تحسین ہیں ،قبا ئلی علاقو ں میں سیکیو رٹی صورتحال بہتر ہو نے سے وائرس کے خاتمہ میں مدد مل ر ہی ہے

ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے سربراہ ڈاکٹر جین مارک اولائیو کی امر یکی میڈ یا سے گفتگو

پیر 5 اکتوبر 2015 14:08

اسلا م آ باد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 اکتوبر۔2015ء)دنیا میں پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے سربراہ ڈاکٹر جین مارک اولائیو نے پاکستانی حکومت کی جا نب سے قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے۔امر یکی میڈ یا کی رپو رٹ کے مطا بق ڈاکٹر جین مارک اولائیو نے کہا کہ خا ص طور پر قبا ئلی علا قوں میں سیکیو رٹی صو رت حا ل بہتر ہو نے کا با عث پو لیو کے خا تمہ کے لیئے کی جا نے والی کو ششیں قا بل تعر یف ہیں۔

امر یکی میڈ یا نے پاکستان میں سرکاری سطح پر انسداد پولیو کے قومی ہنگامی آپریشن مرکز کے رابطہ کار ڈاکٹر رانا صفدر علی کے حوا لے سے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال اب تک سامنے آنے والے کیسوں کی تعداد میں 80 سے 85 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو کہ حو صلہ افزاء امر ہے اور آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران اس وائرس کے پھیلاوٴ پر قابو پا لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو کی موثر کوششوں کی وجہ سے ملک میں رواں سال پولیو سے متاثر بچوں کی تعداد میں قابل ذکر حد تک کمی واقع ہوئی ہے ،ڈاکٹر صفدر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں بچوں کی ایک کثیر تعداد تک انسداد پولیو کی ٹیموں کی رسائی نہ ہونے کے باعث یہ بچے ان قطروں سے محروم رہے جاتے تھے تاہم اب اس مشکل پر قابو پا لیا گیا ہے۔ 2014ء کے وسط تک ایک اندازے کے مطابق تقریباً چھ لاکھ بچے ایسے تھے جن تک ر سا ئی مشکل تھی اور ان کی تعداد ستمبر 2015ء میں کم ہو کر 16 ہزار ہو گئی ہے ۔جو کہ مثبت پیشر فت ہے۔