پاکستان سمیت دنیابھر میں 10اکتوبرکوذہنی بیماری سے آگاہی کا دن منایاگیا

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 15:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں 10اکتوبرکو ذہنی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا دن منایا گیا۔دنیا بھر میں ہر چوتھا شخص ذہنی الجھنوں کا شکار ہے۔ پاکستان میں تو ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کے اعدادوشمار ہی موجود نہیں کیونکہ لوگ نفسیاتی علاج سے کتراتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ذہنی امراض میں مبتلا افراد دوسروں کو ہراساں کرنے کے بجائے عدم توجہ ، تحفظ ،اور غیر مناسب رویوں کی باعث مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔

ذہنی امراض میں زیادہ تر ڈپریشن،رویوں میں تبدیلی، گھبراہٹ اور خوف جیسے عوامل انسان کی نفسیات کو متاثر کرتے ہیں ۔انہی عوامل کے پیش نظر ہر سال 10 اکتوبر کو دنیا بھر میں ذہنی صحت کا دن منایا جاتا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ ڈھائی دہائی سے انسانی نفسیات پر کام کرنے والے ڈاکٹر اقبال آفریدی نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ذہنی امراض لا علاج نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس میں جلد بہتری لانے میں متاثرہ فرد کے اہل خانہ اور دوست اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ذہنی امراض میں مبتلا افراد سے متعلق عام تاثر یہ ہے کہ یہ لوگوں کو ہراساں کرتے ہیں جبکہ یہ دوسروں کی حقارت اور غیر مناسب رویوں کا شکار ہوتے ہیں۔ذہنی صحت میں عظمت کے عنوان سے منائے جانے والے دن کے موقع پر ماہرین کاکہناتھاکہ انسان انفرادی طور پر اپنے رویے،جذبات اور سوچ کو درست سمت میں گامزن کرلے تو کئی مسائل پر قابو پا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہناہے کہ اعصابی تناؤ، چڑچڑا پن، اداسی، خوف، نیند نہ آنا۔ اگر آپ کو ایسی کوئی بھی شکایت ہے تو فوری ماہر نفسیات سے رجوع کریں ورنہ یہ بیماریاں آپ کو رفتہ رفتہ پاگل پن کی طرف لے جاسکتی ہیں۔پریشان کن بات یہ بھی ہے کہ ملک میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں تو اضافہ ہورہا ہے مگر علاج کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ ذہنی بیماریوں کے پھیلاؤکی ایک وجہ معاشرتی رویے بھی ہیں جس کے لیے شعور بیدار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :