گٹکا، پان، مین پوری کی خرید و فروخت جاری، کینسر کے شکار بڑھنے لگے،،حکومت تمباکونوشی کی روک تھام کے حوالے سے ناکام،روپورٹ

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 15:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء)کراچی سمیت سندھ بھی میں پان ،گٹکا اور مین پوری کھانے سے مردوں میں منہ کے کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے،حکومت تمباکونوشی کی روک تھام کے حوالے سے ناکام نظر آرہی ہے۔سروے کے مطابق بیشتر علاقوں میں گٹکا اور مین پوری کی کھلے عام خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ محمودآباد کا رہائشی 35سالہ شفیق نامی شخص پان،گٹکا اور مین پوری کھانے سے منہ کے کینسر میں مبتلا ہوگیاہے۔

متاثرہ شخص گٹکے اور مین پوری کا استعمال کثرت سے کرتا تھا،نشہ کی ابتدا چھالیہ سے کی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گٹکے اور مین پوری کی لت میں مبتلا ہوگیا،گھر کے افراد تمباکو کھانے سے منع کرتے تھے ،متاثرہ شخص نے بتایا کہ جب تک گٹکا یا مین پوری نہ کھاؤں تو کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے،طبیعت میں بے چینی اور چڑچڑا پن آجاتا ہے،جس کی وجہ سے گٹکا اور مین پوری کھاتا ہوں ۔

(جاری ہے)

ابتدائی دنوں میں متاثرہ شخص کھانے کے لیے منہ نہیں کھول سکتا تھا اور کافی تکلیف محسوس کرتا تھا،منہ میں زخم بن گئے تھے جس کی وجہ سے مرچ اور مصالحے دار کھانے سے قاصر تھا،رفتہ رفتہ دانتوں میں درد شروع ہوااور دانت بھی گرنے لگ گئے،جس کے بعد اسپتال میں طبی معائنہ کرایا گیا تو متاثرہ شخص میں منہ کے کینسر کی تشخیص ہوگئی،جس کی خبر ملنے کے بعد اہل و اعیال کے پاؤں سے زمین نکل گئی،خاندان کے دیگر افراد اور اہل محلہ نے پان،چھالیہ ،گٹکا اور مین پوری کھانے سے گریز کرنا شروع کردیا۔

نئی شادی شدہ لڑکیاں شوہروں کو گٹکا اور مین پوری کھانے سے روکنے لگی ہیں ،متاثرہ شخص شدید اذیت کا شکار ہے،وہ بات کرنے سے قاصر ہے،جس کی وجہ سے وہ اشارے سے بات کرتا ہے، اپنے کمرے میں گھر کے فرد کو بلانے کے لیے کھڑکی پر دستک دیتا ہے جس کو سن کر بیوی تیمارداری کے لیے کمرے میں آتی ہے، اس کے پیٹ میں کھانے کی نلکی لگی ہوئی ہے۔ اس کے 4 بچے ہیں اور سرکاری ادارے کا ملازم ہے ، اس کا علاج آغاخان خان اسپتال میں جاری ہے۔واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 2002میں تمباکونشی کے استعمال کی روک تھام کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیا تھا،جس پر عمل درآمد کا فقدان ہے، حکومت سندھ،کے ایم سی اور ضلع انتظامیہ غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔