فنڈز کی عدم دستیا بی ،ملک میں پولیو مہم رکنے کا خدشہ

بدھ 21 اکتوبر 2015 11:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اکتوبر۔2015ء) صحت کے محکموں کو ملک میں آئندہ 3 سالوں تک پولیو کے خلاف مہم جاری رکھنے کے لیے 311 ملین ڈالر درکار ہیں جس کا انتظام نہ ہونے پر ملک میں پولیو مہم رکنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے والے ڈونرز نے بھی یہ کہہ کر ہاتھ کھینچ لیے ہیں کہ جب تک پروگرام کے پراجیکٹ کانسپٹ (پی سی۔

1) کی منظوری نہیں دے دی جاتی وہ پولیو کے خلاف پاکستان کی مہم کی حمایت اور فنڈز جاری نہیں کرسکتے۔ملک میں آئندہ تین سالوں کے لیے پولیو مہم کا جنوری 2016 میں آغاز ہونا ہے جبکہ شعبہ صحت کے ادارے بھی عالمی برادری کو یہ یقین دہانی کراچکے ہیں کہ 2018 تک پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا۔اگر 2018 تک پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجاتا ہے تو اسے کئی دیگر ممالک کی طرح ’پولیو سے آزاد‘ ملک کا درجہ دے دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

حکومت اگر تین سالوں کے لیے پولیو مہم کی منظوری دے دیتی ہے تو اس سے ڈونرز کا اعتماد بحال ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔اسی حوالے سے پروگرام کے عالمی ڈونرز کی اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کی کوآرڈینیشن میٹنگ ہوئی جس میں بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاوٴنڈیشن (بی ایم جی ایف)، حکومت جاپان، جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے)، عالمی بینک، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، یو ایس اے آئی ڈی، امریکا کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول، روٹیری انٹرنیشنل، عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے نمائندوں کے علاوہ چین، بحرین، ترکی اور آسٹریلین سفارتخانوں نے بھی شرکت کی۔

نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں آئندہ تین سالوں تک پولیو کے خلاف مہم جاری رکھنے کے لیے 311 ملین ڈالر درکار ہیں جن کی فراہمی کے بغیر مہم کو جاری نہیں رکھا جاسکتا۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ ہم ڈونر ایجنسیوں اور دوستانہ تعلقات رکھنے والے ممالک سے مہم کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈ اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ حکومت پاکستان پر اس کا بوجھ نہ آئے تاہم چند حکومتی اداروں کی جانب سے اس طرف توجہ نہ دیئے جانے کے باعث اس بات کا خطرہ ہے کہ ڈونر ایجنسیوں سے ملنے والے فنڈز میں تاخیر ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہم کے لیے درکار 311 ملین ڈالر میں سے حکومت پاکستان کو 100 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں ،جبکہ دیگر رقم عالمی ڈونرز کی جانب سے مہیا کی جائے گی۔حکومت جو رقم ادا کرے گی وہ اسے اسلامک ڈویلپمنٹ بینک بطور قرض دے گا تاہم حکومت کو صرف اصل رقم ہی بینک کو چکانا ہوگی جبکہ قرض کا سود بی ایم جی ایف ادا کرے گا۔نمائندے کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت جاپان سے مہم کے لیے بطور فنڈ 100 ملین ڈالر کی درخواست کی ہے جبکہ 111 ملین ڈالر دیگر ڈونر ایجنسیوں اور ممالک کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔

ڈونر ایجنسیوں اور ممالک کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں نمائندوں نے کہا کہ جب تک حکومت پاکستان پولیو کے خلاف مہم کی ذمہ داری نہیں لیتی وہ کوئی مدد نہیں کرسکتے۔این ایچ ایس کے نمائندے نے کہا کہ 2016 سے 2018 تک پولیو پروگرام کے حوالے سے پراجیکٹ کانسپٹ (پی سی۔ 1) اگست کے آخر میں پلاننگ ڈویڑن کو جمع کرایا گیا تھا تاہم کسی نہ کسی وجہ سے اب تک اس کی منظوری نہیں دی گئی۔

متعلقہ عنوان :