پولیو و ڈینگی وائرس موضی مرض ، جسے ختم کر نا ہمارا اجتماعی فرض ہے‘اظہاربخاری

بدھ 18 نومبر 2015 13:04

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 نومبر۔2015ء) چیئرمین امن کمیٹی خطیب لالکڑتی ممتاز مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ پولیو ایک خطر ناک اور موذی مرض ہے ،اور اس کے خاتمے کیلیے پاکستان میں بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں ۔ پولیو و ڈینگی وائرس موضی مرض ہے ، جسے ختم کر نا ہمارا اجتماعی فرض ہے ۔ پولیو قطروں کی مخالفت کرنے والے بچوں کے دشمن ہیں۔

پولیوٹیمیں نہ صرف گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں ،بلکہ جو بچے رہ جائیں انہیں سکولوں میں جا کر پلائے جاتے ہیں ،جو والدین اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے خوف ذدہ ہیں ، ان کی برین واشنگ کی ضرورت ہے ۔بچوں کو معذوری سے بچانے کیلیے محکمہ صحت سے تعاون کیا جانا ضروری ہے ۔ ورنہ تھوڑی سے بے احتیاتی بچے کو ہمیشہ کیلیے معذور بنا دیتی ہے ۔

(جاری ہے)

پولیو قظرے پلانے کیلیے بچوں کو چھپانے کی نہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔افسوس تو اس بات کا ہے ،کہ جو چیز مفت ملے ، ہم اس کی قدر نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں مقامی سکول کے طلباء و طالبات کو پولیو و ڈینگی وائرس کے مضمرات سے اگاکرتے ہوئے کیا ۔اظہار بخاری نے کہاپولیو بچوں کا فالج ہے ۔ اس لیے بچوں سے پیار کر نے والے والدین اپنوں بچوں کو پولیو قطرے ضرور پلائیں ۔

پولیو جسم کو جہالت معاشرے کو معذور کردیتی ہے ۔ اظہار بخاری نے کہا یہ بات ذہن نشین رکھیں ۔ غیروں کی بساکھی پر چلنے وا لی قومیں ترقی کی دوڑ میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں ۔ حکومت پاکستان پولیو کے دو قطروں کی طرح قرآن وسنت کے ذریعے قوم کو ہمیشہ کی معذوری اور غیر کی محتاجی سے بچاسکتی ہے ۔ خصوصی بچوں کے حوالے سے کہا خصوصی بچے بھی ہمارے معاشرے کا اہم ترین ستون ہیں اور ان کی مناسب تعلیم و تربیت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کرے ۔جن سے خصوصی بچوں کو معاشرے کا با عزت شہری بنایا جا سکے۔ ایسے پروگراموں کا اہتمام کیا جائے، جن سے خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کیلئے معاشرے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ معذوربچے ہماری خصوصی محبت اور توجہ کے مستحق ہوتے ہیں عام شہریوں کی طرح خصوصی بچوں کو بھی تعلیم وتربیت سیرو سیاحت کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔خصوصی بچوں کیلئے فلاحی تنظیموں کو آگے بڑھنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :