ایبولا پر عالمی ردعمل انتہائی سست روی کا شکار رہا

2013 میں پھیلنے والی اس وبا میں 11 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ؛ رپورٹ

پیر 23 نومبر 2015 11:40

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 نومبر۔2015ء) صحتِ عامہ کے عالمی ماہرین کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ بین الاقوامی توجہ کی کمی اور رہنمائی کی ناکامی کے سبب ایبولا کی حالیہ وبا میں لوگوں کو تکالیف سے گزرنا پڑا اور بے جا ان کی جانیں گئیں۔لندن سکول آف ہائیجین اور ٹراپیکل میڈیسن کی سربراہی میں تیار کی جانے والی رپورٹ میں اس طرح کی وبا سے مستقبل میں محفوظ رہنے کے لیے وسیع اصلاحات پر زور دیا گیا ا ہے۔

سنہ 2013 میں پھیلنے والی اس وبا میں 11 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور اس کی زد میں آنے والے ممالک میں گنی، لائبیریا اور سیئرالیون شامل تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک وبا کو پہچاننے، اسے رپورٹ کرنے اور اس کے متعلق اقدام لینے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے ’ایبولا عالمی بحران کی صورت اختیار کر گیا۔

(جاری ہے)

‘رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او پر سخت تنقید کی گئی ہے کہ اس نے ایبولا کو ’عالمی ہنگامی صورت حال‘ قرار دینے میں انتہائی سست روی کا مظاہرہ کیا ہارورڈ گلوبل ہیلتھ کے ڈائرکٹر اشیش کمار جھا نے کہا: ’ڈبلیو ایچ او میں لوگ ایبولا کی وبا سے واقف تھے کہ موسم بہار تک قابو سے باہر ہو جائے گا۔

۔۔ تاہم اس نے اگست میں جاکر اسے ناگہانی صورت حال قرار دیا اور اس تاخیر کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑی۔‘رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کی قیادت اور جوابدہی کی کمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گ?ا اور کہا گیا کہ ’اس سے ڈبلیو ایچ او کے وقار اور ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے۔‘ماہرین نے مستقبل میں اس قسم کی وبا سے نمٹنے کے لیے دس تجاویز بھی دی ہیں۔ان میں غریب ممالک کے لیے امداد اور چھوت کی بیماری پر عالمی حکمت عملی کے علاوہ وبا کی بات بتانے میں تاخیر کرنے والے ممالک کو نادم اور شرمندہ کرنا، ڈبلیو ایچ او اس کے لیے مخصوص مراکز اور بجٹ، اور وبائی بیماریوں پر تحقیق اور ادویات و ویکسین تیار کرنے کے لیے عالمی فنڈ کا قیام شامل ہے

متعلقہ عنوان :