افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کی جانب سے خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے عطیہ خون کیمپ لگایا گیا

پیر 23 نومبر 2015 16:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 نومبر۔2015ء) افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کی جانب سے تھیلیسیمیا ، ہیموفیلیا اور خون کے کینسر سمیت خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے عطیہ خون کیمپ لگایا گیا، سوئٹزر لینڈ کے قونصل جنرل Emil Wyss نے کیمپ کا دورہ کیا اور خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے خون بھی عطیہ کیا۔ اس موقع پر افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے سی ای او ڈاکٹر طارق عزیز اور ڈاکٹر عبد المالک نے سوئٹزر لینڈ کے قونصل جنرل Emil Wyss کو افضال میموریل کی سرگرمیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

سوئٹزر لینڈ کے قونصل جنرل Emil Wyss نے کہا کہ افضال میموریل فاؤنڈیشن خون کی بیماریوں کے علاج کے لیے کام کر رہی ہے ،پاکستان میں خون کی بیماریاں بالخصوص تھیلی سیمیا اور ہیموفیلیا جس تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان کی روک تھام کے لیے اگرموثر اقدامات نہ کیے گئے تو ان امراض میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے،ایسے میں افضال میموریل فاؤنڈیشن جیسے ادارے اچھا کام کر رہے ہیں اور ہمین ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ، میں ہر سال افضال میموریل فاؤنڈیشن آکر ان بچوں کے لیے خون عطیہ کیا کروں گا۔

اس موقع پر ڈاکٹر طارق عزیز نے کہا کہ پاکستان میں عطیہ خون کا رجحان کم ہے ، پاکستان کی آبادی کے 25 فیصد افراد رضاکارانہ خون کے عطیات دیتے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں خون کی شدید قلت ہے۔ ملک میں سالانہ 2.5 ملین بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے یومیہ 7 ہزار سے زائد خون کی بوتلوں کی ضرورت ہے جبکہ کل 1.3 ملین وصول ہونے والے خون کے عطیات میں سے60 فیصد خون تھیلیسمیا کے مریضوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خون کی قلت کے سبب خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے علاج میں مشکلات درپیش آتی ہیں ، خون کاعطیہ دینے سے انسانی صحت بہتر ہوتی ہے خون کا عطیہ 18سال سے 60 سال کے افراد دے سکتے ہیں، خون کی ایک بوتل سے 4 انسانوں کی جان بچائی جا سکتی ہے خون میں 4 اجزا شامل ہوتے ہیں جوانسانی زندگیاں بچانے کے کام آتے ہیں، دنیا بھر میں طبی سائنس خون کا نعم البدل ایجاد نہیں کرسکی یہی وجہ ہے متاثرہ مریضوں کی جان بچانے کیلیے خون کے عطیات کی ضرورت پڑتی ہے۔

ڈاکٹر عبد المالک نے بتایا کہ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن ( اے ٹی ایم ایف)کے تحت ہیوموگلوبن ڈس آرڈر ( خون کی پیچیدہ بیماریوں ) کا سینٹر کا م کر رہا ہے ۔

جس میں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا سمیت خون کی تمام بیماریوں کا علاج کیا جا رہا ہے ۔ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے تحت خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے ایک چھت تلے بلڈ ڈونیشن سینٹر ، جدید آئی سی یو ، جدید لیبارٹری اور ڈے کیئر سینٹر جلد کام شروع کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 5سے 7فیصد آبادی تھیلیسیمیا کیریئر ہے ، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 2لاکھ کے قریب افراد تھیلیسیمیا کا شکار ہیں اور ہر سال ان میں 4سے 5ہزار نئے کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کے بچوں میں خون کی منتقلی کے دوران جسم کے مختلف اعضاء میں فولاد کی زیادتی کے سبب ٹوت پھوٹ شروع ہو جاتی ہے اور ان بچوں میں اموات کی بڑی وجہ عارضہ قلب ہے ۔

اس لیے پاکستان میں اس بات کی شدت سے کمی محسوس کی جا رہی تھی کہ ایک چھت تلے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے صحت کی سہولیات میسر آسکیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر پاکستان میں پہلی بار افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن ( اے ٹی ایم ایف)کے ہیوموگلوبن ڈس آرڈر ( خون کی پیچیدہ بیماریوں ) کے سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے ۔جس میں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا سمیت خون کی تمام بیماریوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا میں تھیلیسیمیاسے متاثرہ افراد 50سال سے زائد زندگی گزارتے ہیں لیکن پاکستان میں صحت کی بہتر سہولیات میسر نہ ہونے کے سبب تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچے زندگی کی چند بہاریں ہی دیکھ سکتے ہیں ۔ پاکستان میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے ۔جس کی وجہ سے تھیلیسیمیا کے مریض نوعمری ہی میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ہم اس سینٹر کے نتیجے میں ایک چھت تلے صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرکے بچوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بنا سکتے ہیں ۔