اسلام آباد‘مقامی ہسپتال کا ایکسرے ٹیکنیشن کینسر کے انجکشن لگانے کے الزام سے بے گناہ نکلا،سیکرٹری صحت کو انکوائری افسر اور نوسرباز گروہ کے خلاف درخواست دیدی

جمعرات 17 جنوری 2008 13:51

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 17. جنوری2008 ) کینسر کے انجکشن لگانے کے الزام میں گرفتار کیا جانے والا پولی کلینک کا ایکسرے ٹیکنیشن بے گناہ نکلا- عدالت میں ثبوت پیش نہ کئے جانے پر پولیس نے مقدمہ خارج کر دیا جس پر ایکسرے ٹیکنیشن نعیم خان نے ہسپتال کے انکوائری افسر اور نوسرباز گروہ کے خلاف کاروائی کیلئے سیکرٹری ہیلتھ کو درخواست دیدی- تفصیلات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال (پولی کلینک) کے ملازم ایکسرے ٹیکنیشن نعیم خان کے خلا فاسلام آباد کے رہائشی بختیار احمد نے تھانہ آبپارہ میں درخواست دی تھی کہ اس کی بیٹی سلمی کو نعیم خان نے جعلی ڈاکٹر بن کر ماہانہ چھ ہزار روپے کی وصولی پر کینسر کے انجکشن لگائے اوریہ سلسلہ گزشتہ چار برس سے مسلسل جاری تھا جبکہ ملزم نے اس کی بیٹی سے پانچ تولے سونا بھی ہتھیا لیا جس پر تھانہ آبپارہ پولیس نے نعیم خان کو گرفتار کر لیا اور ہسپتال انتظامیہ نے اپنے ملازم کے خلاف انکوائری کرائی- مدعی مقدمہ نے نعیم خان کے خلاف پریس کانفرنس بھی کی تھی جس میں اس پر جعلی ڈاکٹر ظاہر کرنے سمیت کئی ایک سنگین الزامات لگائے گئے تھے تاہم پولیس دس روزہ انکوائری کے دوران نعیم خان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو ثابت نہ کر سکی اور نہ ہی بختیار احمد اور اس کی بیٹی سلمی ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش کر سکے راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے نعیم خان کو رہا کر کے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیا- پولیس ذرائع کے مطابق نعیم خان کو پولیس کلینک کے چند اہلکاروں کی مدد سے نوسرباز گروہ نے بلیک میل کرنے کیلئے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا تھا اور گرفتاری سے قبل اس گروہ نے ملزم سے دو لاکھ روپے مانگے انکار پر نعیم خان کی گرفتاری کیلئے ہسپتال انتظامیہ نے پولیس پر دباؤ ڈالا- دوسری طرف ایکسرے ٹیکنیشن نے ہسپتال کے انکوائری افسر اور نوسرباز گروہ کے خلاف کاروائی کیلئے سیکرٹری صحت کو تحریری درخواست دیدی ہے جس پر آئندہ چند روز میں کاروائی متوقع ہے-

متعلقہ عنوان :