پیازمیں حیاتین ، نمکیات کے علاوہ وہ تمام غذائی اجزاء موجو د ہوتے ہیں جو کو دل کی مہلک امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوتے ہیں،ڈاکٹر قیصر لطیف

منگل 8 دسمبر 2015 15:01

پیازمیں حیاتین ، نمکیات کے علاوہ وہ تمام غذائی اجزاء موجو د ہوتے ہیں ..

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن08دسمبر۔2015ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہر شعبہ سبزیاتر ڈاکٹر قیصر لطیف چیمہ نے کہا ہے کہ پیازمیں حیاتین ، نمکیات اور طاقت کے ضروری حراروں کے علاوہ وہ تمام غذائی اجزاء موجو د ہوتے ہیں جو انسان کو دل کی مہلک امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوتے ہیں ۔معتدل اور خشک موسم پیاز کی زیادہ پیداوار کے لیے موزوں ہے ۔

وسط اکتوبر سے آخر اکتوبر تک کاشتہ پیاز کی اگیتی فصل کی پنیری وسط دسمبرتک کھیت میں منتقلی کے قابل ہوجاتی ہے ۔آن لائن کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کسانوں اور کاشتکاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ پیاز کی نرسری کی منتقلی کے لیے زمین کو اچھی طرح تیار کریں۔

(جاری ہے)

کھیت میں مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں اور بعد میں دو مرتبہ کلٹیویٹر چلا کر زمین کو کھلا چھوڑ دیں۔

پنیر ی کھیت میں منتقل کرنے سے پہلے دس تا بارہ ٹن گوبر کی گلی سڑی کھادفی ایکڑ میں 20کلو گرام یوریا ملا کر استعمال کریں۔کھیت کوآبپاشی کریں اور وتر آنے پر دو سے تین ہل بمعہ سہاگہ چلا کر زمین کو کھلا چھوڑ دیں تاکہ جڑی بوٹیاں کاشت سے پہلے اگ آئیں۔جڑی بوٹیاں اگنے کے بعد دوبارہ ہل چلا کر جڑی بوٹیوں کی تلفی کریں اور کھیت کو کھلا چھوڑ دیں تاکہ دھوپ لگنے سے زمینی بیماریوں کے جراثیم ختم ہوجائیں ۔

بعدازاں زمین تیار کرنے کے بعد 8تا10انچ گہری چھوٹی کھیلیاں بنائیں ۔پنیری منتقلی سے قبل کھیت کو ہلکی آبپاشی کریں اور پنیری کو کھیت سے وتر حالت میں اس طرح اکھاڑیں کہ اس کی جڑیں نہ ٹوٹنے پائیں۔پیاز کی نرسری کے پودے کھیلیوں کے دونوں طرف 10سینٹی میٹر کے فاصلے پر لگائیں اور کھیت کو پانی لگادیں۔ پہلی تین آبپاشیاں سات سے آٹھ دن کے وقفہ سے کریں۔ اس کے بعد آبپاشی کا دورانیہ بڑھادیں۔ پودوں کی منتقلی کے بعد 45دن کے دوران دو سے تین بار گوڈی کریں اور جڑی بوٹیوں کا تدارک کریں۔