تمباکو یا شراب نوشی کی طرح زیادہ دیر تک بیٹھنا اور زیادہ سونے کی عادتیں بھی انسانی صحت کیلیے قاتل ثابت ہوسکتی ہیں۔آسٹریلوی سائنس دانوں کی تحقیق

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 16 دسمبر 2015 11:29

سڈنی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔16 دسمبر۔2015ء)اگر آپ طویل نشست اور زیادہ نیند لینے کے طبی نقصانات سے آگاہ نہیں ہیں تو سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ تمباکو یا شراب نوشی کی طرح زیادہ دیر تک بیٹھنا اور زیادہ سونے کی عادتیں بھی انسانی صحت کیلیے قاتل ثابت ہوسکتی ہیں۔آسٹریلوی سائنس دانوں نے غیر فعالیت اور زیادہ نیند لینے کے طبی نقصانات کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح دیگر غیر صحت مند عادتیں مثلا تمباکو نوشی یا غیر صحت مند کھانے ہماری صحت کے لیے اچھے نہیں ہیں بالکل اسی طرح زیادہ دیر تک بیٹھنے اور زیادہ دیر تک سونے والے لوگ بھی غیر صحت مند یا بیمار ہوتے ہیں۔

سڈنی یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ مطالعے میں محققین کو پتا چلا کہ جن لوگوں کے روزمرہ کے معاملات میں زیادہ دیر تک بیٹھنا اور سونا شامل تھا وہ رفتہ رفتہ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے چلے گئے تھے اور ان لوگوں میں تمباکو یا شراب نوشی کرنے والے لوگوں کی طرح قبل از وقت موت کا امکان تھا۔

(جاری ہے)

'ساکس انسٹیٹیوٹ' کے 'فورٹی فائیو اینڈ اپ' کے عنوان سے کیے جانے والے اس مطالعے میں 45 اور اس سے زائد عمر کے 230,000 افراد شامل تھے۔

تجربے کے دوران محققین نے شرکا سے ان کے روز مرہ معاملات میں سے غیر صحت مند سرگرمیوں، مثلاً نامناسب کھانوں کی عادتیں، تمباکو یا شراب نوشی، غیر فعالیت، طویل نشست اور زیادہ نیند (نو گھنٹے سے زیادہ کی نشست اور نیند) کے بارے میں معلومات جمع کیں۔یہ تحقیق 8 دسمبر کو جریدہ 'پلوس میڈیسن' نے شائع کی ہے جس کے نتائج کے مطابق دو یا تین اقسام کی غیر صحت مند سرگرمیوں میں ملوث مطالعے کے تقریباً 30 فی صد شرکا میں سے 16 ہزار چھ سال کے عرصے میں فوت ہوگئے۔

محققین کے مطابق ایسے شرکا جو جسمانی طور پر فعال نہیں تھے ان میں جسمانی سرگرمیوں کی سطح ہفتے میں 150 منٹ کی معتدل ورزش پر پورا اترنے والے لوگوں کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ اموات کا امکان تھا۔تحقیق سے ظاہر ہوا کہ جسمانی غیر فعالیت کے ساتھ طویل نشست یا پھر غیر فعال طرز عمل کے ساتھ زیادہ نیند لینے والے شرکا ان دیگر شرکا کی طرح موت کے بڑے خطرے میں تھے جو تمباکو یا شراب نوشی جیسی مضر صحت عادتیں رکھتے تھے۔

یونیورسٹی آف سڈنی میں سڈنی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے سینئر محقق اور تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر میلوڈی ڈنگ نے کہا کہ صرف جسمانی غیر فعالیت کا ہی شرح اموات کے ساتھ مضبوط تعلق ہے۔انہوں نے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں میں طویل نیند کے اوقات اور زیادہ دیر تک بیٹھنے کے طرز عمل کے ساتھ غیر فعالیت کے منفی اثرات کو ملا کر دیکھا گیا تو نتائج ڈرامائی ثابت ہوئے، یعنی ان لوگوں میں موت کا خطرہ ایسے لوگوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھا جو زیادہ سوتے اورگھنٹوں بیٹھا کرتے تھے لیکن جسمانی طور پر کم فعال تھے۔

تاہم محقق ڈنگ نے مطالعے کے اختتام پر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ صحت مند طرز عمل اموات کیخطرے کی شرح کو کم کرسکتا ہے۔محقق ڈنگ کے مطابق جسمانی سرگرمیاں انسانی صحت کے لیے سب سے اہم ہیں اور اگر اس طرح کے غیر صحت مندانہ طرز عمل کے مجموعے سے آپ کی صحت خطرے میں پڑ رہی ہے تو مجموعی صحت کی خاطر ان میں سے کم از کم کسی ایک کو چھوڑنا ایک اچھا انتخاب ہوگا۔ ایک پچھلے مطالعے میں نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ زیادہ دیر تک بیٹھنے کے نقصانات بالغ افراد سمیت نوجوانوں پر یکساں ظاہر ہوئے تھے۔ طویل نشست کی وجہ سے 30 برس کے نوجوانوں کے جسم کی شریانیں بھی سخت ہو جاتی ہیں یا اکڑ جاتی ہیں جسے میڈیکل سائنس میں دل کی بیماریوں کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔