پی سی آر ڈبلیو آر کی بوتل بند پانی کے مختلف برانڈز کی سہ ماہی تجزیاتی رپورٹ برائے اکتوبر تادسمبر 2015 جاری

جمعرات 7 جنوری 2016 16:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) پینے کے صاف اور محفوظ پانی کی کمی کی وجہ سے ملک بھر میں بوتلوں میں بند پانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل، حکومتِ پاکستان ، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایت پر بوتلوں میں بند پانی کی کوالٹی کی مانیٹرنگ ایجنسی کو طور پر کام کر رہی ہے۔

ہر سہ ماہی کے اختتام پر پینے کے بوتل بند پانی کے مختلف برانڈزکی تجزیاتی رپورٹ پی سی آر ڈبلیو آر کی ویب سائٹ پر اور میڈیا میں شائع کر دی جاتی ہے ۔اکتوبر تا دسمبر 2015 کی سہ ماہی میں اسلام آباد ،راولپنڈی،پشاور، ڈی آئی خان، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، بہاولپور، سیالکوٹ ، ملتان، ٹنڈوجام،کراچی، کوئٹہ اور گوجرانوالہ سے بوتل بند/ منرل پانی کے 100 برانڈز کے نمونے حاصل کیے گئے ۔

(جاری ہے)

ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے کے مطابق 13برانڈز(نیو نیشن، میزان پیور لائف، پریمئیر، الحیدر، یو واٹر، ایڈن پیور واٹر، ڈیپ پیور واٹر، اوریل، جمیرا ، السحر، این جی فریش واٹر، ایکوا نیشنل اور واٹرآئیکان) برانڈز کے نمونے جراثیمی اور کیمیائی طور پر آلودہ پائے گئے۔

ان میں6 نمونوں (نیو نیشن،پریمئیر، یو واٹر، ڈیپ پیور واٹر، اوریل اور ایکوا نیشنل) میں سنکھیا کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (18 پی پی بی سے لیکر 51 پی پی بی) تک تھی، جبکہ پینے کہ پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے۔ پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے پھیپڑوں ، مثانے، جلد، پراسٹیٹ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے اس کے علاوہ بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔

آلودہ برانڈز میں سے 03 نمونے (ایڈن پیور واٹر، السحراور واٹر آئیکان) جراثیم سے آلودہ پایا گئے جن کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچش، ٹائفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ جبکہ باقی برانڈز کے نمونوں میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار پی ایس کیو سی اے (PSQCA) کی حدِ مقدار سے زیادہ پائی گئی۔

متعلقہ عنوان :