ملک میں صحت کی بنیادی سہولیات کی کمی ہے جس کی تدارک کے لئے حکومت بہترین اقدامات کررہی ہے ۔گورنر سندھ

بدھ 13 فروری 2008 19:44

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین13 فروری2008 ) چار سال کے مختصر دورانیہ میں جس طرح ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ حیرت انگیز اور قابل تعریف ہیں ۔ ڈاؤ یونیورسٹی میں چار سال قبل لیور سینٹر قائم کیا گیا تھا جبکہ اب سندھ میڈیل کالج میں ادارہ برائے امراض جگہ ‘ معدہ و آنت کے قیام سے ایک ہی جگہ لوگوں خو ان تمام امراض کی تشخیص اور علاج کی سہولتیں میسر ہوں گی ۔

ان خیالات کا اظہار گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بدھ کو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے تحت سندھ میڈیکل کالج میں ادارہ برائے امراض جگر ‘ معدہ و آنت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں گورنر سندھ نے ڈینٹل کالج کا دورہ بھی کیا ۔ گورنر سندھ نے کہا کہ مجھے یہ جان کرخوشی ہوئی کہ یہاں ملک میں پہلی بار ڈینٹل سرجری میں پوسٹ گریجویٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

گورنر نے کہا کہ صدر کی ہدایت پر پاکستان میں جی ڈی پی کا 2فیصد تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہے جو گزشتہ کے مقابلے میں 1.8فیصد زائد ہے ۔ جبکہ تعلیم سے متعلق 12ارب روپے کی لاگت سے 94 مختلف پروجیکٹ صوبے میں کام کررہے ہیں جبکہ نجی شعبہ بھی تعلیمی شعبے میں آگے بڑھ کر حکومت کی معاونت کررہا ہے انہوں نے کہا کہ چند برس قبل جبکہ دنیا میں طب کی ایک ہزارجامع تھیں اس وقت پاکستان میں ایک بھی طب کی یونیورسٹی نہ تھی مگر اس وقت پاکستان میں طب سے متعلق 3یونیورسٹیاں کام کررہی ہیں انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ڈاؤ یونیورسٹی دنیا کی بہتری میڈیکل یونیورسٹی میں شمار ہوگی جبکہ ڈینٹل اسپتال جدید ترین سہولیات کی بدولت دنیا میں اہم مقام حاصل کرے گا اور این آئی ایل جی آئی ڈی کے قیام سے ملک میں جگر کے موذی امراض میں مبتلا افراد کو بہترین سہولیات حاصل ہوجائیں گی جو بدقسمتی سے ایسے مریضوں کو پاکستان میں پہلے سہولیات دستیاب نہ تھیں جو اب ان کو ایک چھت تلے میسر ہوں گی ۔

گورنر سندھ نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ملک میں صحت کی بنیادی سہولیات کی کمی ہے جس کی تدارک کے لئے حکومت بہترین اقدامات کررہی ہے جس سے عوام کو عمدہ طبی سہولیات دستیاب ہوں گی ۔ نجی شعبے کی جانب سے تعلیم اور صحت میں سرمایہ کاری سے بہترین مواقع ملیں گے۔ اس موقع پر گورنر نے ادارہ جگر ‘ معدہ و آنت کے لئے 100ملین روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا۔

وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر مسعود حمید نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے اہم مقاصد میں تدریس و تحقیق میں بہتری ‘ ہیومن ریسورسز کی فراہمی کے ساتھ کمیونٹی کی صحت کی بہترین سہولتیں ارزاں قیمت پر فراہم کرنا ہے ۔ سندھ میڈیکل کالج میں ادارہ برائے امراض جگر ‘ معدہ و آنت اور ڈینٹل اسپتال کا قیام اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تقریباً دس ملین افراد جگر کی مہلک بیماریوں کے خلاف نبرد آزما ہیں ۔

پینے کا آلودہ پانی ‘ غیر معیاری کھانا ‘ بغیر اسکرین شدہ خون اور سرنج کے استعمال نے ہیپا ٹائٹس کی بیماری کو پاکستان کے لئے بڑا مسئلہ بنادیا ہے ۔ اس کا بڑا سبب خصوصاً دیہی آبادی میں امیونائزیشن کے شعور کا نہ ہونا ہے ۔ اس کے علاوہ معدے او آنتوں کی بیماریاں بھی عام ہوتی جارہی ہیں ۔ پروفیسر مسعود حمید نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے تحت سندھ میڈیکل کالج میں ادارہ برائے امراض جگر ‘ معدہ و آنت کے قیام سے ان بیامریوں کی تشخیص‘ علاج کے ساتھ اس سے بچاؤ میں بھی مدد ملے گی ۔

پروگرام میں ڈاکٹر قمر عباس ‘پروجیکٹ ڈائریکٹربرکت راجپوت ‘ پرنسپل ڈے ایم سی پروفیسر صلاح الدین افسر ‘ پرنسپل ایس ایم سی پروفیسر طارق شرافت اللہ اور رجسٹرار ڈاکٹر مہر ہنسوانیہ بھی موجود تھے ۔ گورنر سندھ نے تقریب کے اختتام پر مرکز کی تعمیر پر کردار ادا کرنے والے مختلف افراد میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے ۔ جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے گورنر کو یادگاری شیلڈ پیش کی ۔

متعلقہ عنوان :