دل کی غیر مستقل دھڑکن مردوں کے مقابلے عورتوں کی صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہے ‘نئی تحقیق

بدھ 20 جنوری 2016 13:30

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) نئی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ دل کی غیر مستقل دھڑکن مردوں کے مقابلے عورتوں کی صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔ تجزیے میں 30 مطالعے شامل ہیں اور ان مطالعوں میں 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کے کوائف کو سامنے رکھا گیا ہے۔تجزیے کے مطابق جن خواتین کو ایٹریئل فائبرلیشن (اے ایف) یعنی بغیر ظاہری علامت کے دل کے عضلوں یا پٹھوں میں غیر ہم آہنگی کی بیماری ہو انھیں دل کی مہلک بیماری یا دل کا دورہ پڑنے کا دگنا خطرہ ہے۔

ایسی خواتین پر اے ایف دوائیں کم اثر کرتی ہیں یا پھر ان کی تشخیص مردوں کے مقابلے دیر سے ہوتی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے کونر ایمڈن اور ان کے ساتھیوں نے طبی جریدے بی ایم جے کو بتایا کہ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بے ترتیب دھڑکن والی خواتین کا مردوں کے مقابلے کم علاج ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو ان تشخیص سے باخبر ہونا چاہیے تاکہ جن اموات کو بچایا سکتا ہے ان کے لیے زیادہ کیا جا سکے۔

برطانیہ میں تقریبا دس لاکھ افراد کو اے ایف ہے اور آپ اسے خود سے اپنی نبض پر 30 سیکنڈ تک انگلی رکھ کر جانچ سکتے ہیں۔دھڑکن کے تسلسل میں کبھی کبھی تسلسل کا نہ ہونا جیسے کئی بار دھڑکن کا نہ آنا یا پھر ایک ساتھ دو دھڑکن کا آجانا عام ہے اور پریشانی کی کوئی بات نہیں تاہم اگر آپ کی دھڑکن میں یہ بات متواتر طور پر غیر مسلسل ہے تو پھر آپ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

دھڑکن بہت تیز بھی ہو سکتی ہے ‘ آرام کی حالت میں بھی ایک منٹ میں 100 سے زیادہ ہو سکتی ہے جس سے سرچکرانا یا پھر سانس کا مختصر ہونا ہو سکتا ہے۔دواوٴں سے اے ایف کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور دل کا دورہ پڑنے کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے جو اے ایف کے مرض سے دو چار ہیں ان کے دل کے بالائی چیمبر جنھیں ایٹریا کہا جاتا ہے وہ اچانک سکڑجاتے ہیں، بعض اوقات اتنا جلدی کہ دل کے عضلوں کو دو بار سکڑنے کے درمیان ٹھیک سے پرسکون ہونے کا موقع نہیں ملتا۔برطانوی ہارٹ فاوٴنڈیشن کی جون ڈیویسن کے مطابق خواتین اور مرد دنوں میں اے ایف کی جانچ جتنی ہونی چاہیے نہیں ہوپاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بارے میں مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔