سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کٹس ختم،مریض نجی لیبارٹریوں اور اسپتالوں سے ٹیسٹ اور علاج کرانے پر مجبور

جمعہ 22 جنوری 2016 14:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 جنوری۔2016ء) سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کی کٹس ختم ہو گئیں ہیں جبکہ مریض نجی لیبارٹریوں اور اسپتالوں سے ٹیسٹ اور علاج کرانے پر مجبورہوگئے ہیں ،دوسری جانب مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ شروع ہوگیا، سول اسپتال کے دو سینئر ڈاکٹر بھی ڈینگی سے متاثرہوئے ہیں جبکہ ایک ہفتے کے دوران مزید 49 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کی کٹس ختم ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بڑی مشکلات سے سامان ہے ۔صوبائی محکمہ صحت نے کراچی کے عوام کے نام پر ڈنگی پرویوینشن کنٹرول پروگرام تشکیل دیاتھا جس کے لیے 50 ملین روپے بجٹ میں مختص بھی کیے گئے تھے اس پروگرام کے تحت کراچی کے عوام کو مچھروں سے محفوظ رکھنے کیلیے جراثیم کش ادویات کا اسپرے،کراچی کے تمام نالوں میں لارووں کے خاتمے کیلیے مخصوص کیمیکل ڈالنا،کراچی کے شہریوں کوآگاہی فراہم کرنا، سرکاری اسپتالوں میں ڈنگی وائرس کی کٹس مہیاکرنا اور متاثر مریضوں کیلیے پلیٹ لیٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا اور سیلز سپریٹرز مشینیں اسپتالوں کیلیے فراہم کرنا، ڈنگی پروگرام کی ذمے داری تھی کہ وہ متاثرہ مریضوں کوپلیٹ لیٹ کی فراہمی کرے لیکن محکمہ صحت نے ڈنگی کنٹرول پروگرام کو رواں مالی سال کا مختص کردہ بجٹ ہی فراہم نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ شروع ہوگیا،ایک ہفتے کے دوران مزید 49 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے،رواں ماہ میں 120 افراد ڈنگی وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی،صوبائی محکمہ صحت کے حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ڈنگی کنٹرول پروگرام کو رواں مالی سال کا مختص کردہ 50ملین روپے کا بجٹ بھی فراہم نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے گندے نالوں میں مچھروں کے لاروے کے خاتمے کا کام بھی معطل کردیا گیا،پروگرام کے تحت کراچی میں ایک بار بھی مچھر مار اسپرے نہیں کیا جاسکا۔

جس کی وجہ سے انسداد ڈنگی پروگرام ا مکمل غیر فعال ہوگیاجس کی وجہ سے کراچی میں سرد موسم میں بھی ڈنگی وائرس شدت اختیارکررہا ہے،ماہرین طب کے مطابق سرد موسم میں ڈنگی وائرس غیر فعال ہوجاتا ہے،ڈنگی وائرس اگست سے نومبر تک حملہ آور ہوتا ہے لیکن امسال وائرس نے اپنی شکل تبدیل کرلی اورنئے پیٹرن کے ساتھ سرد موسم میں بھی حملہ آور ہورہا ہے جو تشویشناک ہے۔

ماہرین نے کہا کہ گزشتہ سال سے کراچی میں موثر انداز میں مچھر مار اسپرے مہم نہیں چلائی گئی جس کی وجہ سے مچھروں کے پاکٹس میں مزید اضافہ ہوگیا اورگزشتہ سال بھی ڈنگی وائرس سے 5 ہزار سے زائد افراد متاثرہ رپورٹ ہوئے تھے،22ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی گئی تھی،ماہرین نے کہاکہ صوبائی محکمہ صحت کی لاپروائی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے ڈنگی سمیت دیگر امراض سر اٹھارہے ہیں لیکن محکمہ صحت سرکاری اسپتالوں کو نجی شعبے میں دیے جانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

متعلقہ عنوان :