ڈبلیو ایچ او نے زیکا وائرس کو عالمی سطح پر خطرہ قراردیدیا، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی

وائرس سے رواں سال 40 لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، متاثرہ ممالک میں سفری اور تجارتی پابندیوں کی ضرورت نہیں۔ عالمی ادارہ صحت

منگل 2 فروری 2016 12:30

جینوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 فروری۔2016ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے جان لیوا زیکا وائرس کوعالمی سطح پر خطرہ قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جان لیوا زیکا وائرس کے خطرناک حد تک پھیلاوٴ کے باعث عالمی ادارہ صحت نے عالمی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وائرس کے تیزی سے پھیلاوٴ کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے اہم اقدامات کیے جارہے ہیں تاہم متاثرہ ممالک میں سفری اور تجارتی پابندیوں کی ضرورت نہیں لیکن بالخصوص حاملہ خواتین کو احتیاط کی ضرورت ہے۔گزشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ وائرس خطرناک حد تک پھیل رہا ہے اور اس کے اثرات انتہائی مہلک ہیں جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے جب کہ مہلک وائرس سے رواں سال 40 لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، اس وائرس سے اب تک لاطینی امریکا سمیت مختلف ممالک میں 20 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے زیکا وائرس مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والا مہلک وائرس ہے جس کی علامات میں بخار، جوڑوں اور سر کا درد اور جلد پر لال ابھار والے دھبے شامل ہیں جب کہ اس وائرس کے باعث پیدا ہونے والے بچوں کے سر عام بچوں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ زکا وائرس عالمی سطح پر صحت کے لیے خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ برازیل کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے ریو اولمکپس کے منسوخ کیے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ براعظم جنوبی امریکہ میں زکا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 30 سے 40 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے زکا کو عالمی تشویش کی اسی کیٹیگری میں رکھا گیا جس میں ایبولا تھا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے تحقیق اور امدادی میں تیزی سے اقدامات کیے جائیں گے۔عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹرجنرل ماگریٹ چین نے زکا کو ایک ~غیرمعمولی واقعہ‘ قرار دیا ہے اور مشترکہ ردعمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین اور ان کی بچوں کی حفاظت اور مچھروں کے ذریعے وائرس کے پھیلاوٴ کے روکنا اولین ترجیح ہے۔دوسری جانب برازیل کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے ریو اولمکپس کے منسوخ کیے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔صدر ڈلما روسوف کے چیف آف سٹاف یاکس وگنر نے حاملہ خواتین کو کھیلوں کے لیے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔اس سے قبل صدر ڈلما روسوف نے خالی عمارتوں میں جراثیم کی تلاش کے لیے صحت کے عملے کو زبردستی داخلے دے دی تھی۔

عالمی ادارہ صحت سے حاملہ خواتین کو زکا وائرس سے متاثرہ علاقوں کے سفر سے اجتناب برتنے کی تاکید کی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں رہنے والوں مچھروں سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کی تلقین کی ہے۔فی الوقت زکا وائرس سے بچاوٴ کے لیے کوئی ویکسینیشن یا دوائی موجود نہیں ہے۔ اس سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایڈیس نامی مچھر سے بچا جائے جو اس وائرس کے پھیلاوٴ کا سبب ہے۔

خیال رہے کہ اس قبل عالمی سطح پر ہنگامی صورتحال کا اعلان مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کے پھیلنے کے بعد کیا گیا تھا۔ ایبولا وائرس کے نتیجے میں 11 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔زکا وائرس کے بارے میں سب سے پہلے یوگینڈا میں سنہ 1947 میں معلوم ہوا تھا لیکن یہ وائرس اس سے قبل کبھی بھی اس حد تک نہیں پھیلا تھا۔عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹرجنرل ماگریٹ چین نے زکا وائرس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ ردعمل کی ضرورت پر زور دیا ہیمچھروں کی وجہ سے پھیلنے والا یہ وائرس اب تک جنوبی امریکی خطے کے 20 ممالک میں پھیل چکا ہے تاہم برازیل اس وقت خطے میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔

جنوبی امریکہ میں برازیل نے زکا وائرس کا پہلا کیس مئی 2015 میں رپورٹ کیا تھا۔اس وائرس سے متاثرہ بہت سے افراد میں کوئی علامات نہیں دیکھی گئیں اسی لیے اس کا ٹیسٹ کرنا مشکل ہے۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ برازیل میں ایک اندازے کے مطابق پانچ سے 15 لاکھ افراد متاثر ہیں۔اسی دوران برازیل میں مائکرو سفیلے سے متاثرہ بچوں کی پیدائش میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ برازیل میں گذشتہ سال اکتوبر سے اب تک 4000 کیسز سامنے آچکے ہیں

متعلقہ عنوان :