ہڈیوں کے ٹوٹنے کے کیسز کا 35 فیصد کم عمر بچے ہوتے ہیں، مستند کنسلٹنٹ سے جڑوانا ضروری ہے، طبی ماہرین

ہفتہ 19 مارچ 2016 20:43

کراچی ۔ 19 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 مارچ۔2016ء) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ہڈیوں کے ٹوٹنے کے کیسز کا 35 فیصد کم عمر بچے ہوتے ہیں، اگر ان کی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو فوری طور پر مستند کنسلٹنٹ سے نہ جڑوایا جائے تو بعد میں عمر بڑھنے کے ساتھ بچوں کے بازو اور ٹانگیں ٹیڑھی رہ جاتی ہیں، بازو یا ٹانگ پر کس کر آدھی پٹی باندھنے کی صورت میں آگے ہاتھ یا پیر کو خون کی سپلائی رک جاتی ہے جس سے اس کے ضائع ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے بچوں میں ہڈیوں کے ٹیڑھے پن پر جناح اسپتال کراچی میں منعقد ہونے والی چارروزہ تیسری عالمی پیڈز آرتھوپیڈی کون 2016 ء کے دوسرے روز سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیشن سے پروفیسر محمد امین چنائے، پروفیسر محمد ایوب لغاری، بھارت کے پروفیسر بینجمن جوزف، پروفیسر تارل ناگڑا (وڈیولنک کے ذریعے)، پروفیسر محمد عمر، ڈاکٹر سعید منہاس، امریکہ کے پروفیسر جوز مرکونڈے، ڈاکٹر شمائلہ عروج، ڈاکٹر مسعود عمر، متحدہ عرب امارات کے پروفیسر زید العبیدی، پروفیسر نسیم صلاح الدین، پروفیسر غلام محبوب اور دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہاکہ ہڈی ٹوٹنے کے تمام کیسز میں 35 فیصد بچے ہوتے ہیں جن کی کھیل کود یا گرنے کے باعث بازو اور پاوٴں کی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں، اگر ان کا بروقت مستند کنسلٹنٹ سے علاج نہ کرایا جائے تو بیماری بعد میں بگڑ جاتی ہے، ایسے ٹوٹے بازو اورپیر پر آدھی پٹی باندھنے کے باعث ہاتھ اور پیر میں خون کی فراہمی رک جاتی ہے جس سے وہ کالے پڑ کر اکڑ جاتے ہیں، بعض صورتوں میں یہ کاٹنے بھی پڑ سکتے ہیں۔ کانفرنس میں کولہے کے گولے کا خود بخود گل جانا، گولے کا سلپ ہو جانا، ہڈیوں کے کینسر، جوڑوں اور ہڈیوں کے انفیکشنز کے موضوعات پر بھی مقالے پڑھے گئے۔