حکومت ملک کو ٹی بی سے پاک بنانے کیلئے مربوط کوششیں کر رہی ہے،لوگوں کا امتیازی رویہ اس مرض کے روک تھام میں بڑی رکاوٹ ہے ،عوام میں ٹی بی بارے شعور پیدا کرکے اس وباء کو ختم کیا جا سکتا ہے

وزیر مملکت قومی صحت سائر ہ افضل تارڑ کا سیمینار سے خطاب

منگل 22 مارچ 2016 19:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 مارچ۔2016ء) وزیر مملکت قومی صحت سائر ہ افضل تارڑ نے ٹی بی کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ ٹی بی کے بارے میں لوگوں کا امتیازی رویہ اس مرض کے روک تھام میں بڑی رکاوٹ ہے ،عوام میں ٹی بی کے بارے میں تعلیم اور شعور پیدا کرکے اس وباء کو ختم کیا جا سکتا ہے ،حکومت ملک کو ٹی بی سے پاک بنانے کیلئے مربوط کوششیں کر رہی ہے۔

وہ منگل کو یہاں نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینیشن کے زیر اہتمام نظریۂ پاکستان کونسل ایف نائن پارک پارک اسلام آباد میں ٹی بی کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک سیمینار سے خطاب کررہی تھیں ۔وزیر مملکت قومی صحت نے ٹی بی کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا جس سے ہرروز بہت سے لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ٹی بی کی بیماری کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جو کہ قابل تشویش امر ہے ۔ٹی بی کی روک تھام کیلئے اس مرض کی علامات کے بارے میں آگاہی اور مریضوں کو مفت علاج معالجے کے دوران مسلسل حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔ ٹی بی کا مقررہ مدت تک پورا علاج کرانا ضروری ہے ورنہ ٹی بی خطر ناک ہو سکتی ہے ۔ ٹی بی کے بارے میں لوگوں کا امتیازی رویہ اس مرض کے روک تھام میں بڑی رکاوٹ ہے اس لئے عوام میں ٹی بی کے بارے میں تعلیم اور شعور پیدا کرکے اس وباء کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔

وفاقی وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک کو ٹی بی سے پاک بنانے کیلئے مربوط کوششیں کر رہی ہے ۔ تاہم یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ ٹی بی کے علاج اور علامات کے بارے میں عوام کم جانتے ہیں ۔میرا یہ یقین ہے کہ بطور قوم ہم ٹی بی کے خلاف لوگوں میں شعور اجاگر کر کے عوام الناس کو ٹی بی سے بچا سکتے ہیں ۔انہوں نے ٹی بی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کرنے والے افراد اور اداروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کی کوششوں کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ این ٹی پی کی ٹیم اس وبائی مرض کے خاتمے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ این ٹی پی نے اس سمینار کے ذریعے تمام ذمہ داران کو ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔انہوں نے اپنی تقریر کے دوران 2015میں ٹی بی کے خلاف بڑی کامیابیوں کا بھی ذکر کیاجن میں 30لاکھ افراد تک ٹی بی کے علاج کی رسائی اور تشخیص سمیت 1300بنیادی مراکز صحت میں ٹی بی کے علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں اس کے علاوہ لیبارٹری سپورٹ ، ایم ڈی آر ٹی بی اور نجی شعبے سے شراکت کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ ٹی بی کے خلاف معلومات اجاگر کریں تاکہ ہزاروں افراد کی زندگی محفوظ بنائی جا سکے اور پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہو جو ٹی بی سے پاک ہیں ۔سیمنار میں سٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد جن میں سرکاری اداروں کے نمائندوں ، قومی اور بین الاقوامی این جی اوز ، ذرائع ابلاغ اور دیگر پارٹنرز نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :