سابق حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں،اسحاق ڈار، بجٹ اعلیٰ طبقے کے بجائے غریبوں کے لئے بنائیں گے ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال،ٹیکس بے قاعدگیاں ختم ہونی چاہئیں،بجٹ کا بلیو پرنٹ دو تین ماہ پہلے پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا چاہیے،قائمہ کمیٹی

پیر 7 اپریل 2008 17:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2008ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی ادائیگیاں روک دی گئیں تھیں مختلف مدات میں دی جانیوالی سبسڈیز تیل کی قیمتوں اضافے اورنئے محاصل کے لئے ذرائع تلاش نہ کئے جانے کی وجہ سے ملکی معیشت شدید دباؤ میں ہے پارلیمنٹ اور متعلقہ کمیٹیوں کے سامنے معیشت کی حقیقی تصویر پیش کرنے کی ضرورت ہے آئندہ بجٹ اعلیٰ طبقے کے بجائے غریب عوام کے لئے بنائیں گے جب کہ خزانہ ،اقتصادی امور اورشماریات بارے سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے، آمدن اور محاصل میں اضافے کی غرض سے ان تمام وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے جن سے اب تک استفادہ نہیں کیاگیا اور تجویز دی ہے کہ بجٹ پیش کئے جانے سے کم از کم دو سے تین ماہ قبل اس کا بلیو پرنٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے قائمہ کمیٹی کااجلاس پیر کو سینیٹر احمد علی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے ارکان نے ٹیکس بے قاعدگیوں کے خاتمے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور عام آدمی کو ریلیف دینے کی تجاویز پیش کیں ۔کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ مختلف اداروں کی تجاویز کا چار سے پانچ روز میں جواب دیا جائے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری معیشت شدید دباؤ میں ہے تیل کے قیمتوں میں افسوسناک اضافے سابق حکومت کی طرف سے مختلف شعبوں میں دی جانی والی سبسڈیز اور مختلف مدات میں ادائیگیاں روکنے سے معاشی صورت حال مزید گمبھیر ہوچکی ہے نئے محاصل نہ ہونے کے برابر ہیں جب کہ ہمارا شمار خطے میں سب سے کم جی ڈی پی رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی رقم ابھی تک حکومت کے ذمہ واجب الادا ہے ہم بجٹ غریب عوام کے لئے تیار کرنا چاہتے ہیں اعلیٰ طبقے کیلئے نہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں بے روزگاری میں کمی لانا ہوگی اور ملک کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حالت کے بارے میں پارلیمنٹ اوراس کی متعلقہ کمیٹیوں کے سامنے نہایت شفاف اور حقیقی تصویر پیش کی جانی چاہیے انہوں نے کہا کہ سابق وزیرخزانہ /وزیراعظم کو معاشی صورتحال کے بارے میں اپنا موقف پیش کرنے کیلئے اجلاسوں میں شرکت کی دعوت دی جائے گی وزیرخزانہ نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ مالی سال2008-09ء کے بجٹ میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور زراعت پرخصوصی توجہ دی جائے گی قائمہ کمیٹی کے چےئرمین سینیٹر احمد علی نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے وسائل اور آمدن بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال کے بارے میں ایسے بیانات نہ دیے جائیں جنکا ملک کی معیشت پر منفی اثر پڑے کمیٹی کے چےئرمین نے اس تجویز کی منظوری دی کہ بجٹ تجاویز کا بلیو پرنٹ بروقت پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور بجٹ پیش کئے جانے سے کم از کم دو سے تین ماہ قبل یہ بلیو پرنٹ پارلیمنٹ کے سامنے لایا جائے کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ہمیں معاشی معاملات کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے بلکہ اب تک جن وسائل سے استفادہ نہیں کیاگیا ان کے ذریعے محاصل بڑھنے کے لئے توجہ دینی چاہیے ارکان نے ملک کی ترقی کیلئے حکومت کواپنے مکمل حمایت کا یقین دلایا اور تجویز پیش کی کہ سینیٹ اورقومی اسمبلی کے پری بجٹ اجلاس بلا کر ارکان کی رائے لی جائے اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے ارکان نے کہا کہ غریب عوام کو ریلیف دینے کیلئے طریقے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر بھی توجہ دی جائے چےئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو عبداللہ یوسف نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اجلاس کے دوران سامنے لائے گئی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ ایف بی آر مارضی کی طرح تمام متعلقین کے ساتھ رابطے شروع کررہا ہے اور ہر قابل عمل تجویز کو عملی شکل دی جائیگی۔

عبداللہ یوسف نے کہا کہ ایف بی آر کمیٹی کے تجاویز اور شفارشات کا خیر مقدم کرے گا اور ان پر خصوصی توجہ دی جائیگی اجلاس میں کمیٹی کے چےئرمین سینیٹر احمد علی کے علاوہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار،ارکان سینیٹ چوہدری محمدانور بھنڈر،نثار اے میمن،پری گل آغا،ڈاکٹر خالد سومرو،ڈاکٹرصفدر علی عباسی اور ہارون اختر نے شرکت کی جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چےئرمین، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹریز،کے سی آئی،لاہور اور اسلام آباد چیمرزکراچی واسلام آباد سٹاک ایکس چینجز اور سکیورٹی اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔