ملک بھر میں تقریباً 3 لاکھ شہریوں میں ٹی بی کے مرض کی تشخیص ہوئی، ٹی بی کے 1500 سنٹروں میں مفت علاج جاری ہے

معروف طبی ماہر ڈاکٹر اعجاز قدیر کی ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ۔2016ء“ سے گفتگو

جمعہ 25 مارچ 2016 15:37

اسلام آباد ۔ 25 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 مارچ۔2016ء) ملک بھر میں تقریباً 3 لاکھ شہریوں میں ٹی بی کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے جن کا علاج ٹی بی کے 1500 سنٹروں میں مفت کیا جاتا ہے۔یہ بات معروف طبی ماہر ڈاکٹر اعجاز قدیر نے ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 مارچ۔2016ء“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ کہ ایک تہائی ٹی بی کے کیسز ایسے ہیں جو ابھی تک سامنے نہیں آ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی بی پاکستان میں صحت عامہ کا مسئلہ ہے، 2000 جنرل پریکٹیشنرز ملک کے 66 اضلاع میں 20 فیصد ٹی بی کیسز پر کام کر رہے ہیں، 114 اضلاع میں آن لائن اعداد و شمار کے انتظام کیلئے الیکٹرانک نگرانی کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ٹی بی پروگرام نے بطور سٹرٹیجک ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت 2012ء کے مقابلہ میں وژن 2020ء متعارف کرایا ہے ، پاکستان میں 2025ء تک عام لوگوں میں بیماری میں 50 فیصد تک کمی کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اعجاز کے مطابق اگر اس کا بروقت علاج کرایا جائے اور ادویات کے معیار کا خیال رکھا جائے تو یہ بیماری 100 فیصد قابل علاج ہے ۔ درست مقدار میں دوا اور درست عرصہ کیلئے استعمال اور ڈاکٹر کی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹی بی کی تشخیص اور علاج کی سہولت ملک بھر میں بلامعاوضہ دستیاب ہے ،سرکاری اور نجی شعبہ کے بنیادی صحت کے مراکز میں ٹی بی کے علاج کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا اگر کسی شخص کو دو ہفتہ تک مسلسل کھانسی رہے تو قریبی ٹی بی سینٹر میں ٹیسٹ کرانا ضروی ہے۔ ڈاکٹر اعجاز نے بتایا کہ ٹی بی کا مرض کھانسنے اور چھینکنے سے پھیلتا ہے۔ اس لئے مریض کو چاہئے کہ وہ کھانسی اور چھینکتے وقت اپنے منہ پر کپڑا رکھے اور اپنا علاج ہمیشہ ٹی بی کے رجسٹرڈ سینٹر کے معالج سے کرائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی بی ساتھ کھانا کھانے سے ایک دوسرے کے کپڑے استعمال کرنے سے، ازدواجی تعلقات سے، حمل کے دوران پیدا ہونے والے بچے کو اور انتقال خون سے نہیں پھیلتی جبکہ دھوپ اور اچھی وینٹی لیشن کے ذریعے ٹی بی کے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر اعجاز نے بتایاکہ 2011ء سے عالمی ادارہ برائے صحت کے معیار کے مطابق ہیلتھ کیئر کے تمام سطح پر ٹی بی سے متعلقہ ادویات اور کیس نوٹیفیکشین میں بتدریج پشرفت ہوئی۔ اب اس کو وسعت دینے کے لئے دیگر تنظیموں جیسے پاکستان چیسٹ سوسائٹی، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور مختلف این جی اوز کے ساتھ الحاق کیا جا رہا ہے۔