بش کی مقبولیت میں غیر معمولی کمی ، پارٹی قیادت کی نیندیں حرام ہوگئیں ۔بش کی مقبولیت میں کمی پارٹی کو بھی لے ڈوبے گی ، انتخابات میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے ، پارٹی رہنماؤں کا رد عمل

پیر 14 اپریل 2008 15:22

نیویارک (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین14اپریل 2008 ) امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش کی مقبولیت میں کمی کے باعث ان کی پارٹی قیادت کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اور پارٹی رہنما اس امر پر انتہائی تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ صدر بش کی مقبولیت میں کمی پارٹی کو بھی لے ڈوبے گی اور آئندہ انتخابات میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے ۔  حال میں ”گیلپ پول “سروے میں بش اوران کی انتظامیہ کی مقبولیت میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو 90فیصد سے کم ہو کر 28فیصد رہ گئی ہے ۔

صدر بش کی مقبولیت کا گراف 2002 ء میں نائن الیون کے واقعہ کے بعد اس وقت سے زیادہ بڑھا جب انہوں نے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کا اعلان کرتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تھا ۔ اس وقت ان کی مقبولیت کا گراف نوے فیصد ہوگیا تھا جو اب گر کر 28فیصد رہ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

28فیصد مقبولیت امریکہ کے چن صدور کے حصے میں آئی ہے ان میں جمی کارٹر بھی شامل ہیں 1979ء میں جب وہ امریکہ کے صدر تھے ان کی مقبولیت کم ہور کر 28فیصد رہ گئی تھی جمی کارٹر کے بعد جارج ڈبلیو بش امریکہ کے دوسرے صدر ہیں جن کی مقبولیت میں اتنی زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اس سے قبل جولائی 2007ء میں مقبولیت کا گراف 29فیصد اوراس کے بعد تیس فیصد اور 32فیصد کے درمیان جھولتا رہا اب مبصرین کا خیال ہے کہ آئندہ انتخابات تک اس میں مزید کمی آجائے گی مبصرین کے مطابق بش تو چلے جائیں گے لیکن ان کا یہ ریکارڈ ان کی پارٹی کے امیدوار کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ مبصرین کاکہنا ہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عراقی صدر صدام حسین کو ڈکٹیٹر ظاہر کر کے عراقی عوام کو ان سے نجات دلانے کے نام پر عراق کو تباہ کر دیا گیا ۔

امریکی عوام بھی اپنے سربراہ کی نیت کو سمجھ چکی ہے اسی لئے امریکہ اوریورپ کے کم و بیش تمام ممالک میں نہ صرف عراق جنگ مخالف مظاہرے کئے گئے بلکہ بش کے خلاف بھی عوام سڑکوں پر آئی لیکن بش اپنی ہٹ دھرمی سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے اور عراق سے فوج کوواپس بلانے کے مطالبہ کو نظرانداز کر دیا اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکاہے اور انہوں نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ عوام کے مطالبات کو نظر انداز کر نے والے امریکی صدر بش کو من مانی نہیں کر نے دینگے بہر حال بش کو یہ جو جھٹکا لگا ہے اس کا اثر آنے والے امریکی صدارتی انتخابات میں یقینا پڑے گا