صحت کا عالمی دن،اینٹی بائیٹکس کے خلاف مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ

جمعرات 7 اپریل 2016 15:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) دنیا بھر میں بیماریوں کے علاج کے لئے اینٹی بائیوٹکس ادویات سب سے زیادہ تجویز کی جاتی ہیں تاہم 50 فی صد کیسوں میں درست اینٹی بائیوٹک تجویز نہیں کی جاتیں جس سے بیماری پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں غیر موزوں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے عوام ازخود اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرتے ہیں جس سے ان کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اینٹی بائیوٹکس صرف مستند ڈاکٹروں کی تجویز پر ہی استعمال کی جائیں اور استعمال میں اس کی مقدار کا خاص خیال رکھا جائے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے عالمی یوم صحت کی مناسبت سے بدھ کو کراچی پریس کلب میں منعقد بریفنگ ”اینٹی بائیوٹکس کی مزاحمت: محفوظ کل کے لئے آج ہی عمل درآمد کریں۔

(جاری ہے)

“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بریفنگ کا انعقاد میڈیکل مائیکروبیالوجی اینڈ انفیکشیئس ڈیسیسز سوسائیٹی آف پاکستان کے تعاون سے کیا گیا۔

آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ متعدی امراض کی سربراہ ڈاکٹر بشریٰ جمیل نے کہا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے خلاف بیکٹریریا کی مزاحمت بڑھتی جا رہی ہے۔ ادویات، کیمیکلز اور انفیکشنز کے علاج یا روک تھام کے لئے تیار کئے گئے دیگر ایجنٹس کے اثر کو بیکٹیریا کم کر دیتا ہے۔ جس سے زیادہ نقصان ہوتا ہے اور وہ انفیکشن کی وجہ سے مر بھی سکتا ہے۔ ایس آئی یوٹی میں متعدی امراض کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر سنیل دو ڈانی نے کہا کہ اینٹی بائیٹکس ہمیں اینٹی بائیوٹکس کے احتیاط سے استعمال کو یقینی بنانا ہے کیوں کہ اینٹی بائیٹکس کا استعمال دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹکس سے مزاحمت کے لئے سب سے زیادہ اہم عنصر ہے۔

اینٹی بائیٹکس دوا کی ایک ایسی قسم ہے جو صرفبیکٹیریا کو مارتی ہے یا اس کی افزائش کو روکتی ہے۔ اینٹی بائیٹکس کا وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ انڈس اسپتال اینٹی میں متعدی امراض کی سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ثمرین سر فراز نے کہا کہ اینٹی بائیوٹکس کے غیر موزوں یا زیادہ استعمال میں اضافہ ہو جاتا ہے جسے روکنے اور اس سلسلے میں آگاہی پھیلانے میں ڈاکٹرز، نرسز، فارماسسٹس اور پیرا میڈیکس کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :