ٹی بی کے خاتمہ کیلئے ملنے والی چھ ارب کی امداد غائب، مریض پریشان،وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں پمز اور پولی کلینک سمیت ملک بھر کے ہسپتالوں کو ادویات فراہم نہ کی جاسکیں

جمعرات 17 اپریل 2008 12:06

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین17اپریل 2008 ) پاکستان کو اس سال ٹی بی کے خاتمے کیلئے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے حکومت اور این جی اوز کو چھ ارب ڈالر کی امداد ملنے کے باوجود تاحال وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں پمز اور پولی کلینک سمیت ملک بھر کے ہسپتالوں کو کوئی بھی ادویات فراہم نہ کی جاسکیں ، اور ان رقوم کا بڑا حصہ صرف پبلسٹی پر ہی خرچ کردیا گیاہے ، جبکہ ادویات کی عدم فراہمی سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، متاثرہ افراد نے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹی بی مریضوں کیلئے الگ ہسپتال قائم کرنتے کا مطالبہ کیا ،واضح رہے کہ گزشتہ ماہ تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ملک میں ٹی بی کے خاتمے کیلئے چھ بلین ڈالر کی امداد دی گئی تھی جس سے 1.2بلین ڈالر حکومت کو جبکہ 4.8 بلین غیر سرکاری تنظیموں کو فراہم کی گئی تھی ، معلوم ہوا ہے کہ یہ فنڈ مریضوں کو ادویات فراہم کرنے کی بجائے صرف پبلسٹی پر ہی خرچ کیا جارہاہے ، پاکستان ٹی بی سے متاثرہ بائیس ممالک میں سے چھٹے نمبر پر ہے اور ہر سال ایک لاکھ کی آبادی میں 80 افراد اس موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں ، ایک سروے کے مطابق تپ دق سے متاثرہ افراد نے بتایا کہ انہوں نے ٹی بی کے آٹھ ماہ کے کورس سے آدھا کورس مکمل کرلیا ہے ، جبکہ باقی کے لئے ہسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی سے ان کی قوت مدافعت کم ہو رہی ہے اور ان کے مرض میں اضافہ ہو رہاہے اسلام آباد میں ٹی بی سے متاثرہ افراد نے بتایا کہ راولپنڈی کی طرح اسلام آباد میں بھی تپ دق کا علیحدہ ہسپتال ہونا چاہیئے تاکہ ان کا معیاری اور بروقت علاج ممکن بنایا جاسکے ، انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ہسپتالوں میں ٹی بی کا کوئی علیحدہ ڈیپارٹمنٹ نہیں ہے اور عام ہسپتالوں میں ٹی بی کے مریضوں کو کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے �

(جاری ہے)