شدید گرمی سے بچنے کے چند انتہائی آزمودہ نسخے

ہلکے رنگ کا لباس زیب تن کرنا، پانی کا زائد استعمال اور چھاوٴں میں رہ کر جان لیوا گرمی کی شدت سے بچا جاسکتا ہے، ماہرین

ہفتہ 23 اپریل 2016 17:40

شدید گرمی سے بچنے کے چند انتہائی آزمودہ نسخے

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اپریل۔2016ء) گزشتہ سال گرمی کی شدت اور سمندری ہوا کے رکنے سے کراچی میں 1200 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے اور اسی خطرے کے پیشِ نظر محکمہ موسمیات نے کراچی کے عوام کو بلند درجہ حرارت اور گرمی کی درمیانے درجے کی لہر (ماڈریٹ ہیٹ ویو) سے خبردار کیا ہے تاہم اس شدید گرمی سے بچنے کے چند انتہائی آزمودہ نسخے بھی ہیں جنہیں آزما کر آپ خود کو گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر کراچی میں شدید گرمی کی پیش گوئی کی ہے اور اس دوران ہوا میں نمی کا تناسب 45 سے 50 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جب کہ محمکہ موسمیات نے شہریوں دھوپ میں کم سے کم نکلنے اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا ہے۔دوسری جانب ماہرین تپش کی لہر سے بچنے کے چند مفید باتوں پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جن کے ذریعے آپ خود کو گرمی کیاثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے کپڑے زیب تن کریں تاکہ ان میں سے ہوا گزرسکے اور یوں آپ جسم ٹھنڈا رہے گا۔سورج کی تپش اور دھوپ سے بچیں اور جلد کو جھلسنے سے بچائیں، باہر نکلتے وقت ایس پی ایف (سن پروٹیکشن فیکٹر15) یا اس سے اوپر کا سن بلاک یا سن اسکرین کریم استعمال کریں اس سے جلد کو جھسلنے سے بچانا ممکن ہوگا۔ موٹر سائیکل سوار کیپ پہنیں تاکہ دھوپ براہ راست ان کے چہرے پر نہ پڑے۔

ایک نرم کپڑا گیلا کرکے گردن کے گرد لپیٹنے سے افاقہ ہوسکتا ہے۔پانی کا استعمال بڑھائیں تاکہ پسینے اور گرمی کی شدت سے بچا جاسکے۔ اگر کوئی شربت پی رہے ہیں تو اس میں نمک شامل کریں تاکہ جسم میں نمکیات برقرار رہیں۔بچوں کو گاڑی میں ہرگز تنہا نہ چھوڑیں کیونکہ گرمی سے کار کے اندر کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھتا ہے جو دنیا بھر میں چھوٹے بچوں کی اموات کی اہم وجہ بھی ہے۔

ماہرین کے مطابق صرف 10 منٹ میں کار کا درجہ حرارت 6 ڈگری کی رفتار سے بڑھ جاتا ہے۔کسی قسم کی ورزش اور پسینہ بہانے سے گریز کریں۔ اگر واک ہی کرنی ہے تو سورج غروب ہونے کے بعد یہ عمل مناسب رہے گا۔بوڑھے، بیمار، سانس اور دل کے مریض گرمی کی شدت سے قدرے زیادہ بیمار ہوسکتے ہیں اس لیے ان کا خاص خیال رکھیں اور جیسے ہی وہ کسی پریشانی کا اظہار کریں ان کی مدد کی جائے۔

متعلقہ عنوان :