حفاظتی ٹیکہ جات سے دنیا بھر میں سالانہ 30لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے ، پاکستان میں 5سال سے کم عمرکے 27فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے ،حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسینیشن کے ذریعے ان کو روکا جاسکتا ہے ، ملک میں گزشتہ 32سالوں سے حفاظتی ٹیکہ جات کا پروگرام جاری ہے

ماہرین امراض اطفال ڈاکٹر مسرت حسین ،پروفیسر ڈاکٹر سامیعہ ، اور مظہر راجا کی حفاظتی ٹیکہ جات کے عالمی ہفتے کی مناسبت سے پریس بریفنگ

ہفتہ 23 اپریل 2016 18:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اپریل۔2016ء) ماہرین اطفال نے کہا ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات سے دنیا بھر میں سالانہ تقریباً30لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے لیکن پاکستان میں 5سال سے کم عمرکے 27فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے جنہیں حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسینیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے ۔ ملک میں گزشتہ 32سالوں سے حفاظتی ٹیکہ جات کا پروگرام جاری ہے لیکن عوام میں اس کی آگہی بہت کم ہے ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے ، ان کے مراکز سے متعلق عوام میں آگہی پھیلائی جائے اور اس کی کوریج کو بڑھایا جائے تاکہ عوام اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں اور سالانہ ہونے والی ان اموات کو روکا جاسکے۔ ہفتہ کوماہرین امراض اطفال شفا انٹرنیشنل اسپتال کے ڈاکٹر مسرت حسین ،پروفیسر ڈاکٹر سامیعہ نعیم اﷲ ، ہر امراض اطفال ڈاکٹر مظہر حسین راجا نے حفاظتی ٹیکہ جات کے عالمی ہفتے کی مناسبت سے پریس بریفنگ دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

شفا انٹرنیشنل اسپتال کے ڈاکٹر مسرت حسین نے کہا کہ جان لیوا متعدی بیماریوں کوقابو اور ختم کرنے کے لئے سب سے زیادہ آزمایا ہوااور کارآمد طریقہ حفاظتی ٹیکہ جات ہیں ۔یہ ٹیکہ جات بچوں کے جسم کو ان جان لیوا بیماریوں سے لڑنے کے لئے تیار کرتے ہیں اور انہیں ان بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ان متعدی بیماریوں کو کنٹرول کرتے ہیں جو دنیا بھر میں عام رہی ہیں ان میں تپ دق، چیچک، پولیو، نمونیا،خسرہ، خناق،تشنج،کالی کھانسی، روبیلا(جرمن خسرہ)،ممپس(گلے کا ایک مرض)، ہیپاٹائٹس بی اور ہیموفیلس انفلوئینزا ٹائپ بی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پینے کے صاف پانی کے بعد ان امراض کو کنٹرول کرنے کادوسرا موثر طریقہ ویکسین وٹیکہ جات نہ صرف کامیاب ہیں بلکہ لاگت کے مقابلے میں زیادہ موثر(کاسٹ ایفیکٹیو )ہیں۔ریلوے اسپتال کی پروفیسر ڈاکٹر سامیعہ نعیم اﷲ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں نمونیا سے سالانہ 12لاکھ اموات ہوتی ہیں جو ایڈز ، ملیریااور تپ دق سے ہونے والی اموات کے برابر ہیں۔

روٹاوائرس پیٹ کے امراض سے سالانہ 5لاکھ سے زائد بچوں کی اموات ہوتی ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی سے 20لاکھ افراد متاثر اور 7لاکھ80ہزارموت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ان تمام اموات کو حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسینیشن کے ذریعے روکا جاسکتاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سالانہ 5سال سے کم عمرکے 17فیصد بچوں کی اموات ایسی بیماریوں سے ہوتی ہیں جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے ۔

اگر ویکسینیشن اور حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگوائے جائیں تو کئی قابل علاج بیماریاں وبا کی صورت میں اختیار کر سکتی ہیں جن سے بیماری ، معذوری اور اموات تک ہو سکتی ہیں۔ماہر امراض اطفال ڈاکٹر مظہر حسین راجا نے ویکسینیشن کی افادیت سے متعلق بتایا کہ ویکسینیشن کے باعث دنیا بھر میں 2000سے 2013کے دوران خسرہ سے ہونے والی اموات میں 75فیصدکمی ہوئی، انفلوئینزا سے ہونے والی بیماریوں اور پیچیدگیوں میں 60فیصد اور اس سے ہونے والی اموات میں 80 فیصد کمی ہوئی ۔

اس کے علاوہ پولیو کے کیسز میں 99فیصد کمی واقع ہوئی ہے 1988میں سالانہ پولیو کے 3لاکھ کیسز سامنے آرہے تھے جبکہ 2011میں 655کیسز سامنے آئے اور چیچک کا 10سال میں دنیا بھر سے خاتمہ کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 1978میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام شروع کیا گیاجو آج تک جاری ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں۔

متعلقہ عنوان :