رات کی شفٹ میں کام کرنے والی خواتین میں دل کی بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے‘ تحقیق

جمعرات 28 اپریل 2016 16:15

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء) دنیا کے کم وبیش ہر ہی ملک میں ملازمین دن او رات کی شفٹوں میں کام کرتے ہیں لیکن رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد بالخصوص خواتین نیند کے خلل کا شکار رہتی ہیں او اب ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین رات میں کام کرتی ان کے دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ ان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جودن میں کام کرتی ہیں۔

امریکہ میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے جو خواتین مہینے میں 3دن یا زیادہ رات کی شفٹ میں کام کرتی ہیں وہ دل کی بیماریوں کا شکار ہوسکتی ہیں۔ تحقیق کے بانی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول اور وویمن ہسپتال بوسٹن کے پروفیسر سیلائن ویٹر کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم تحقیق ہے جس کی مدد سے دل کی بیماری کی وجہ بننے والے اس سبب کو ختم کیا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیق کے لیے ویٹر کی ٹیم نے ایک لاکھ 89ہزار خواتین کا 28سال تک مطالعہ کیا جبکہ اس میں 25سال سے لیکر 55سال تک کی خواتین کو شامل کیا گیا۔

تحقیق کے آغاز میں اس میں حصہ لینے والی خواتین میں سے کوئی بھی خاتون دل کی بیماری کورونری ہارٹ ڈیسز (سی ایچ ڈی)کا شکار نہیں تھیں۔ یہ دل کی ایسی بیماری ہے جس میں دل کی طرف خون لے جانے والی شریانیں سکڑ جاتی ہیں یا پھر بند ہوجاتی ہیں۔کئی سال کی تحقیق کے بعد ان خواتین میں سے 7ہزار سے زائد خواتین دل کی بیماری سی ایچ ڈی میں مبتلا ہو چکی تھیں اور کچھ کو تو ہارٹ اٹیک کا بھی شکارہوئیں اور جیسے جیسے وقت گزرا ان میں یہ بیماری بڑھتی چلی گئی۔

ان میں سے وہ خواتین جو رات کی شفٹ میں کام نہیں کرتی تھیں ان میں 12فیصد دل کی بیماریوں کا خدشہ سامنے آیا جبکہ رات میں کام کرنے والی خواتین میں یہ خطرہ 27فیصد تک تھا۔ تحقیق میں اس کی کوئی خاص وجہ تو بیان نہیں کی گئی لیکن ویٹر کا کہنا ہے کہ نیند کے خلل کی وجہ سے جسم میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور ساتھ ہی خواتین معاشرتی مسائل کا بھی شکار ہوجاتی ہیں جو دل کی بمیاری کا باعث بن جاتا ہے۔