وزیراعظم کا فوڈ سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم 4.38 سے بڑھا کر 6ارب روپے کرنے‘ ڈائیلاسز سنٹر‘ویمن امپاور منٹ سنٹر‘ہر تحصیل میں چائلڈ لیبر سنٹر اور ڈائیگناسٹک سنٹر کے قیام ‘ ایک ہزار طلباء و طالبات کو وظائف اورہیپاٹائٹس وکینسر کے مریضوں کے مفت علاج کا اعلان۔قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ آئین کی حفاظت اور اداروں کا تحفظ کریں گے سینٹ اور قومی اسمبلی کو ربڑ سٹمپ نہیں بننے دیں گے۔بحرانوں کے حل کی ذمہ داری اٹھائی ہے اسے پورا کر کے دکھائیں گے-وزیراعظم کا ملتان میں تقریب سے خطاب

اتوار 4 مئی 2008 13:26

ملتان(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین04مئی2008 ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے فوڈ سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم 4.38 سے بڑھا کر 6ارب روپے کرنے‘ملتان میں میں ڈائیلاسز سنٹر‘ویمن امپاور منٹ سنٹر‘ہر تحصیل میں چائلڈ لیبر سنٹر اور ڈائیگناسٹک سنٹر کے قیام ‘ زکریا یونیورسٹی ملتان کے مستحق ایک ہزار طلباء و طالبات کو وظائف دینے اور نشتر ہپستال ملتان میں ہیپاٹائٹس اور کینسر کے مریضوں کے مفت علاج کی سہولت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ آئین کی حفاظت اور اداروں کا تحفظ کریں گے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں گے سینٹ اور قومی اسمبلی کو ربڑ سٹمپ نہیں بننے دیں گے-اختیارات کا توازن قائم کریں گے صحافت اور عدلیہ کو آزاد کریں گے بحرانوں کے حل کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔

(جاری ہے)

اسے پورا کر کے دکھائیں گے-اتوار کو یہاں پاکستان بیت المال کی طرف سے چار ہزار مستحقین میں 9کروڑر وپے کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 18فروری کے عام انتخابات میں عوام نے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا لیکن وہ ایک منقسم مینڈیٹ تھا اور کوئی ایک جماعت حکومت نہیں بنا سکتی تھی ہم نے سوچا کہ اس وقت ہم ایک دوراہے پر کھڑے ہیں قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے ہم نے وسیع البنیاد حکومت بنانے اور تمام سیاسی قوتوں کو اس عمل میں شریک کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ سب ملکر ملک کو بحرانوں سے نکال سکیں اس مقصد کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی‘پاکستان مسلم لیگ ن‘عوامی نیشنل پارٹی‘مولانا فضل الرحمان اور فاٹا کے ارکان کے بعد حال ہی میں ایم کیو ایم سے مفاہمت کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی گئی تاکہ سب کو ساتھ لیکر چلیں میں عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری نیت ملک و قوم کی خدمت کرنے کی ہے اس لیے میں نے وزیراعظم بنتے ہی اعلان کیا کہ مجھے آج سے مخدوم نہ کہا جائے کیونکہ ہم عوام کے خادم ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں پڑھے لکھے لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے آگے چل کر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ عوام نے ہمیں اس لیے مینڈیٹ دیا کہ ہم ان کے مسائل حل کریں اس ملک کو 1973ء کے متفقہ آئین نے محفوظ رکھا ہوا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا-قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور اس کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس ملک کیلئے قربانی دی ان کے فرزند بلاول ہمارے چیئرمین ہیں جبکہ آصف علی زرداری شریک چیئرمین اور میں وائس چیئرمین ہوں-ہمیں قوم سے اس آئین کے تحفظ کا مینڈیٹ ملا ہے جبکہ بنگلہ دیش بنا تھا تو چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوا اور وہاں پاکستان کے خلاف باتیں کی جاتی تھیں شدید اختلاف رائے پایا جاتا تھا ذوالفقار علی بھٹو نے ون یونٹ کی بجائے ملک کو سینٹ اور قومی اسمبلی کے ادارے دیئے-سینٹ میں تمام صوبوں کو مساوی نمائندگی حاصل ہے اور جب تک قومی اسمبلی اور سینٹ میں دو تہائی اکثریت سے منظوری نہ ہو آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو سکتی ہمیں قوم نے آئین کی حفاظت کیلئے ووٹ دیا ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم آئین کی حفاظت کریں گے اداروں کا تحفظ کریں گے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں گے سینٹ اور قومی اسمبلی کو ربڑ سٹمپ نہیں بننے دیں گے اور تمام اداروں کے درمیان اختیارات کا توازن قائم کریں گے صحافت کو آزادی دیں گے‘عدلیہ کو آزاد کریں گے تاکہ سب کو مساوی انصاف ملے-سستا انصاف مل جائے تو اس میں سولہ کروڑ عوام کا فائدہ ہے جنگ عظیم کے دوران کسی نے چرچل سے پوچھا تھا کہ یہ جنگ برطانیہ جیتے گا یا جرمنی کی کامیابی ہو گی توانہوں نے سوال کیا تھا کہ کیا برطانیہ میں لوگوں کو انصاف مل رہا ہے جب اس کی تصدیق کی گئی تو چرچل نے کہا کہ جہاں انصاف میسر ہو وہ ملک جنگیں نہیں ہارا کرتے- وزیراعظم نے کہا کہ ہم آئین کا تحفظ کریں گے ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے لیکن تمام تر بحران ایک دن میں حل نہیں ہو سکتے-محترمہ بے نظیر بھٹو نے نجی پاور کمپنیوں کے ذریعے ملک کو ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کی تھی لیکن آج ایک بحرانی کیفیت پائی جاتی ہے ہم یہ نہیں کہیں گے کہ یہ سابقہ حکومتوں نے کیا کیونکہ ہم ان کا احترام کرتے ہیں بلکہ ہم یہ سوچیں گے کہ ہم نے ذمہ داری اٹھائی ہے اور اسے پورا کر کے دکھائیں گے-ان ذمہ داریوں کی ادائیگی ہم پر شہریوں کا قرض ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین حقیقت ہے کہ اس وقت ملک میں پچیس فیصد آبادی غریب کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے-56فیصد طبقہ سفید پوش ہے جو کسی بھی وقت اس لکیر سے نیچے آ سکتا ہے-انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے مڈل کلاس ضروری ہوتی ہے اگر مڈل کلاس ختم ہو جائے تو انقلاب آ جاتا ہے-ہماری کوشش ہے کہ ملک میں مڈل کلاس قائم کی جائے کیونکہ یہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو گیا ہے-81فیصد عوام کو صحت اور رہائش کی سہولتیں میسر نہیں- یہی طبقہ زیادہ تر بے روزگاری ‘مہنگائی‘قدرتی آفات اور دیگر مسائل سے متاثر ہوتا ہے ہمیں مہنگائی کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے ایک سال میں 53اشیاء کی قیمتوں میں 12.2فیصد اضافہ ہوا اور اس سے بڑھ کر تشویش ناک بات یہ ہے کہ ملک میں اس وقت بجلی پانی کا بحران ہے-یہ ایک بڑا چیلنج ہے جسے ہم قبول کرتے ہیں-باشعور عوام جانتے ہیں کہ یہ بحران راتوں رات جنم نہیں لیتے بلکہ ان کیلئے طویل منصوبہ بندی ہوتی ہے پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں پر عوام نے جو اعتماد کیا ہے ہم انشاء اللہ ان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ غربت کی بنیادی وجہ ماضی کی غیر منصفانہ پالیسیاں ہیں غربت کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے لیکن غربت صرف مالی امداد سے ختم نہیں ہوتی بلکہ حکمت عملی سے اس کے اسباب ختم کئے جاتے ہیں-ہم عام آدمی کیلئے صحت اور تعلیم کو یقینی بنا رہے ہیں سماجی انصاف کے ذریعے ترقی کے مساوی مواقع فراہم کررہے ہیں روزگا رکی فراہمی کیلئے صنعتوں اور زراعت پر توجہ دی جا رہی ہے-ہم بے روزگاروں کو روزگار اور بے گھروں کو چھت دینا چاہتے ہیں-ہماری کوشش ہے کہ صنعتوں کو بہتر بنایا جائے نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائے تاکہ وہ باعزت روزگار کما سکیں-غریب عوام کی مالی اعانت کی جا رہی ہے سماجی بہبود اور بیت المال کے محکمے غربت کے خاتمے کیلئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں بیت المال سے پچیس لاکھ افراد کو امداد دی جا رہی ہے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ فوڈ سپورٹ پروگرام کی رقم 4.38 سے بڑھا کر 6ارب روپے کی جا رہی ہے اس سے غریب طبقے کی مشکلات میں کمی آئے گی-مستحق افراد کو مفت تعلیم دیں گے انہیں کتابیں اور سٹیشنری دی جائے گی تاکہ وہ تعلیم سے محروم نہ ہوں-اس مقصد کیلئے حکومت پنجاب کے تعاون سے 90 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جس میں سے پندرہ کروڑ روپے بیت المال فراہم کرے گا-کو ائف جمع کر کے غریبوں کو امداد دینے کے بیت المال اقدام کو اقوام متحدہ نے بھی سراہا ہے-اس موقع پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے مختلف منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملتان میں گردوں کے علاج کیلئے دو ڈائیلاسز سنٹر قائم کئے جائیں گے خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ویمن ڈویلپمنٹ امپا ورمنٹ سنٹر قائم ہو گا جہاں 200 سے 300 بچیوں کو تعلیم دی جائے گی اس کے بعد انہیں 20 سے 30 ہزار روپے امداد دیں گے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں-بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے ایک ہزار طلباء و طالبات کو وظائف دیئے جائیں گے جن کی رقم تیس ہزار روپے ہو گی-ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جائے گا ہر تحصیل میں چائلڈ لیبر سنٹر قائم ہو گا جہاں 120 بچوں کو مفت تعلیم کتابیں اور روزانہ دس روپے دیئے جائیں گے- جبکہ والدین کو بھی 300 روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا-نشتر ہسپتال ملتان میں ہیپٹاٹائٹس اور کینسر جیسے موذی امراض کا شکار مریضوں کا علاج مفت ہو گا جبکہ کڈنی کے سو مریضوں کا علاج بھی مفت کیا جائے گا- وزیراعظم نے امراض کی تشخیص کیلئے ڈائیگناسٹک سنٹر کے قیام کا بھی اعلان کیا-اس موقع پر گورنر پنجاب خالد مقبول ضلع ناظم فیصل مختار اوربیت المال کے اعلی حکام بھی موجود تھے-