خارش گندگی سے پھیلنے والی بیماری ایک شخص سے دوسرے شخص میں باآسانی منتقل ہوجاتی ہے ۔ ماہرین صحت

اتوار 4 مئی 2008 20:16

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین04مئی2008 ) ماہرین صحت نے کہا ہے کہ تنگ جگہوں پر زیادہ افراد کی رہائش کی صورت میں خارش کے پھیلاؤ کے امکانات حد درجہ تک بڑھ جاتے ہیں اور بعض دفعہ یہ مرض پورے محلہ یا شہر کو بھی لپیٹ میں لے سکتاہے، خارش گندگی سے پھیلنے والی بیماری ہے یہ مرض ایک شخص سے دوسرے شخص میں باآسانی منتقل ہوجا تا ہے اس وجہ سے اسے چھو ت کی بیماری بھی کہا جاتا ہے ، خارش، پھوڑے ،پھنسیاں ،الرجی اور گرمی دانے موسم گرما کا لازمہ ہیں لیکن اگر احتیاط برتی جائے تو ان بیماریوں سے باآسانی بچا جاسکتا ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا تھا آموں یا گرم غذاؤں کے استعمال سے گرمی دانوں کا ہرگز کوئی تعلق نہیں ۔ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے اتوار کے روز مقامی ہوٹل میں”احتیاط علاج سے بہتر“کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ خارش پھوڑے ،پھنسیاں ،الرجی اور گرمی دانے کی بیماریاں سال کے بارہ مہینے رہتی ہیں لیکن گرمی میں موسم کی شدت کے سبب زیادہ ابھر کر سامنے آجاتی ہیں اور خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں گندگی،آلودہ پانی اور عمومی طور پرصفائی کا فقدان ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ خارش و ہ مرض ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص میں باآسانی منتقل ہوجا تا ہے عموما ً ایک دوسرے کے کپڑے ،جرابیں،تولیے وغیرہ کا استعمال اس کے پھیلاؤ کا اہم سبب ہے نیز زیادہ پسینہ آنا بھی مرض کی وجوہ میں شامل ہے گرمی دانے،پھوڑے پھنسیاں،بھی گرمی میں پھیلنے والی عام تکالیف ہیں۔ماہرین صحت نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ آمو ں یا گرم غذاؤں کے استعمال سے گرمی دانے ہو جاتے ہیں ، ماہرین صحت نے مشورہ دیا کہ کہا کہ ان بیماریوں سے بچاؤکے لئے ٹھنڈے مشروبات اور پھلوں وسبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے، ہلکے پھلکے اور ہلکے رنگوں کے ملبوسات استعمال کئے جائیں ،دن میں ایک بار اینٹی سیپٹک صابن سے نہایا جائے اور پانی کاا ستعمال زیادہ کیا جائے۔

دھوپ میں نکلنے سے پہلے مختلف کیمیکل سے بنی کریموں کو استعمال ہرگز نہ کریں البتہ سب بلاک کا استعمال سود مند ہے، بچوں کو ٹافیوں اور چیونگم کے استعمال سے روکا جائے اورصفائی پر خاص توجہ دی جائے۔

متعلقہ عنوان :