میانمار‘ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 ہزار 400 سے تجاوز کر گئی‘30ہزارسے زائد لاپتہ‘لاکھوں بے گھر‘ہنگامی حالت کا اعلان۔امریکہ نے ہنگامی امداد کے لیے 250000 ڈالر کی رقم مختص کر دی ، تھائی لینڈ سے خوراک اور ادویات روانہ ۔ آئین پر ریفرنڈم متاثرہ علاقوں میں 24 مئی تک ملتوی کر دیئے جائیں گے‘سرکاری ذرائع ابلاغ

منگل 6 مئی 2008 12:16

ینگون+واشنگٹن +نیویارک (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین06مئی2008 ) میانمارمیں طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 ہزار 400 سے تجاوزری کر گئی30 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر گئے فوجی حکومت نے ہنگامی حالت کا اعلان کردیا ہے جبکہ صورت حال سے نمٹنے کیلئے عالمی امداد کی اپیل کی ہے  ادھراقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آمادگی کے بعد ہنگامی امداد کے طور پر خوراک ،پینے کے پانی کمبل اور دیگر اشیا کی فراہمی شروع کردی گئی  طوفان سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے میں ابھی وقت لگے  دوسری جانب تھائی لینڈ نے سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے خوراک اور ادویات کی کھیپ روانہ کی گئی ہے ادھر امریکہ نے ہنگامی امداد کے لیے 250000 ڈالر کی رقم مختص کی ہے دوسری جانب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئین پر ریفرنڈم مقررہ وقت پر ہو گا ۔

(جاری ہے)

میانمار سے آنے والی اطلاعات کے مطابق طوفان کا شکار ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ طوفان سے متاثرہ علاقوں کو آفت ذدہ قرار دے دیاگیا ہے اور ان علاقوں سے رابطے تقریبا معطل ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار حکومت کی جانب سے آمادگی کے بعد ہنگامی امداد کے طور پر خوراک ،پینے کے پانی کمبل اور دیگر اشیا کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔

تھائی لینڈ نے سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے خوراک اور ادویات کی کھیپ روانہ کی ہے ۔میانمار میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے طوفان کے متاثرین کے لئے ڈھائی لاکھ ڈالر امداد جاری کی جا رہی ہے ۔ طوفان سے دارالحکو مت ینگون میں 50 فیصدعمارتیں متاثر ہوئیں۔ میانما ر میں نر گس نا می سمند ر ی طوفان نے تباہی پھیلا دی۔ طوفان سے دارالحکو مت ینگون بری طر ح متاثر ہو ا۔

ینگون میں ٹریفک لائٹس ، بل بورڈز تباہ اور درخت جڑ سے اکھڑگئے۔ حکام نے دارالحکومت سمیت پا نچ علا قو ں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ امدادی کا رروائیوں اور لو گوں کو محفوظ مقاما ت تک منتقل کر نے کیلئے فوجی کی مدد طلب کر لی گئی ہے۔فوج تباہ حا ل علا قوں سے ملبہ صاف کر رہی ہے۔ طوفان سے فضا ئی روابط میں تعطل پیدا ہو ا ہے اور فلائٹس کو منڈیلا نا می شہر کی جا نب منتقل کر دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ حا لا ت پر قابو پانے کی کو شش کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء امریکہ نے برما سے کہا ہے کہ وہ اس کی طرف سے امداد قبول کر لے۔ امریکی خاتونِ اول لارا بش نے برما سے مدد قبول کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہنگامی امداد کے لیے 250000 ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔ طوفان سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں امدادی اشیاء پہنچنا شروع ہوگئی ہیں وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک متاثرین کے لیے عالمی امداد قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

برما کی حکومت کے مطابق طوفان نے پانچ علاقوں کو متاثرہ قرار دیا ہے جن میں دو کروڑ چالیس لاکھ لوگ بستے ہیں۔ برما کے حکام اور عالمی امدادی ادارے سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے ریجنل سربراہ ترجے سکاوڈال نے کہا ہے کہ طوفان سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے میں ابھی وقت لگے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہر کسی کی طرح حکومت کو بھی حالات کا صحیح اندازے لگانے میں مشکل کا سامنا ہے‘۔ترجے سکاوڈال نے بتایا کہ طوفان سے تباہ ہونے والی سڑکیں بند ہیں اور متعدد گاوٴں متاثر ہوئے ہیں جہاں پہنچنے میں وقت لگے گا۔ برما میں غیرملکی امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت پر فوجی حکومت کی جانب سے متعدد پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے امدادی کام صرف مقامی عملے کے ذمے ہے۔

ترجے سکاوڈال نے کہا کہ اقوام متحدہ برما کی حکومت کے ساتھ بات کرے تاکہ متاثرین تک امدادی کارکنوں کی رسائی ممکن بنائی جاسکے۔ عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا کہ اس کی ٹیمیں ایراوڈی کے علاقے میں پانی، کمبل اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانا شروع کردی ہیں۔ ریڈکراس کے ترجمان مائیکل انیئر نے بتایا کہ جتنا جلد ہوسکا وہ امداد لیکر گئے لیکن ملبے اور بجلی کے کھمبے گرنے سے امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت محدود ہے۔

دریں اثناء عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا کہ اس کی ٹیمیں ایراوڈی کے علاقے میں پانی، کمبل اور دیگر ضروری اشیاء پہنچنا شروع ہو گئی ہیں انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگ اور حکومتی اہلکار سڑکوں سے ملبے ہٹا رہے ہیں تاکہ امداد پہنچائی جاسکے۔ تاہم اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ ابھی تک برما کی فوجی حکومت نے انہیں امدادی کاموں کے لیے متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

ایک سو نوے کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آنے والے اس طوفان نے ملک کے ایراوڈی، رنگون، باگو اور مون علاقے میں زبردست تباہی مچائی ہے۔ برما کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ملک کے ایک جزیرے میں سمندری طوفان اور سیلاب کی وجہ سے 90 ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ سمندری طوفان کا سب سے ز یادہ اثر ایراوڈی طاس کے علاقے میں ہوا ہے جہاں ایک ضلع میں تین چوتھائی عمارتیں مسمار ہوگئی ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ لبوٹا کے قصبے میں75 فیصد مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں جبکہ20 فیصد مکانوں کی چھتیں تباہ ہوئیں۔ جزیرہ ہائنجی میں75 فیصد مکانات کی چھتیں اْڑ گئی ہیں اور 20 فیصد مکانات گر گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک کے انتھونی کریگ نے کہا ہے کہ رنگون میں پکی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دوسرے علاقوں میں نقصان زیادہ ہوا ہوگا۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق آئین پر ریفرنڈم ایرا وادی‘ڈیلٹا اور دیگر متاثرہ علاقوں میں 24 مئی تک ملتوی کر دیئے جائیں گے-