پیپلز پارٹی منشور کے تحت ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا وعدہ پورا کرے گی، لوگوں کو بے روزگار کرکے معاشی قتل نہیں کیا جائے گا،وسائل کی کمی کے باعث ملک میں ضلع کی سطح پر ہیپاٹائٹس کے علاج کی سہولیات فراہم نہیں کرسکتے، گھوسٹ بنیادی صحت کے مراکز کا خاتمہ کرکے عوام کو ان کی د ہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، شیری رحمن کے سینٹ میں ضمنی سوالوں کے جواب

بدھ 7 مئی 2008 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7مئی۔2008ء) پاکستان سٹیل ملز میں 3761 ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کی بڑی تعداد کی بھرتی سے متعلق چیئرمین سٹیل ملز سے وضاحت طلب کی جائے گی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے منشور کے تحت ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا وعدہ پورا کرے گی لوگوں کو بے روزگار کرکے معاشی قتل نہیں کیا جائے گا وسائل کی کمی کے باعث ملک میں ضلع کی سطح پر ہیپاٹائٹس کے علاج کی سہولیات فراہم نہیں کرسکتے گھوسٹ بنیادی صحت کے مراکز کا خاتمہ کرکے عوام کو ان کی د ہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا بدھ کو ایوان بالا میں وفاقی وزیر صنعت وپیداوار سید نوید قمر کی جگہ وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ پاکستان سٹیل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 3242ملین کا منافع ہوا جبکہ 29 ہزار 262 ملین روپے کے اخراجات ہوئے ہیں حکومت نے مالی سال 2006-07میں پاکستان سٹیل کو کوئی گرانٹ جارینہیں کی اس وقت سٹیل ملز میں سولہ ہزار 483 ملازمین کام کر رہے ہیں عملے پر سال 2006-07کے دوران 5623 ملین روپے کے اخراجات اٹھائے گئے پاکستان سٹیل ملز سے لوگوں کو بے روزگار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ملک میں پہلے ہی بے روزگاری ہے سٹیل ملز سے لوگوں کو زبردستی ریٹائرڈ کرکے حکومت ملک میں لوگوں کا معاشی قتل نہیں کرنا چاہتی سٹیل ملز میں 3761ویلی ویجز ملازمین کے حوالے سے چیئرمین سے وضاحت طلب کی ائے گی کہ اتنی بڑی تعداد میں کنٹریکٹ ملازمین کس ضابطے کے تحت رکھے گئے ہیں پیپلز پارٹی کی حکومت وزیراعظم کے اعلان کے مطابق ڈیلی ویجز ملازمین اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے وعدہ کو پورا کرے گی ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شیری رحمن نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز میں کنٹریکٹ اور جونیئر سٹاف مقامی سطح پر لیا گیا ہے تاہم اعلیٰ عہدوں پر مقامی سطح کے لوگوں کی تعداد کم ہے ایک اور سوال کے جواب میں اطلاعات ونشریات اور صحت کی وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال کے ذیلی صحت مرکز کے میڈیکل وارڈ کے پچیس شہروں پر مشتمل صحت مرکز کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے تاہم ان ڈور سروسز مئی 2007سے بند کر دیا گیا وفاقی حکومت کے ہسپتالوں میں سروسز چارجز لینے کا سلسلہ ختم کرے گی حکومت نے صحت کی زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے لئے وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں اکیس ارب کے منصوبے شروع کر رکھے ہیں جلد ہی بغیر چارجز کے علاج معالجہ کی سمری وفاقی کابینہ میں پیش کر دی جائے گی وفاقی وزیر صحت نے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائس ویکسین کی زیادہ سے زیادہ مقدار امپورٹ کرنے کی کوشش جاری ہے عوام میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لئے شعور اور آگہی مہم شروع کی جارہی ہے ہیپاٹائٹس کے سٹیٹ پر تقریبأ 10 ہزار روپے خرچ آتے ہیں حکومت وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کے علاج معالجہ اور اس کے تدارک کے لئے بین الاقوامی اداروں سے مالی امداد کے حصول کیلئے کوشاں ہے ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی ایڈز جان لیوا بیماریاں ہیں عوام کو ان سے بچاؤ کے لئے شعور کواجاگر کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر مہم شروع کی جائے گی انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی جمہوری منتخب حکومت ہے جو کہ عوام کے ساتھ اور ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ جھوٹے وعدے نہیں کرتی وسائل کی کمی ہے ضلع کی سطح پر ہیپاٹائٹس کا علاج کرانا ممکن نہیں ہے ماضی کی حکومت نے اگر وعدہ کیا تھا وہ جھوٹ اور فریب پر مبنی تھا حکومت ایسی منصوبہ بندی کر رہی ہے کہ ہیلتھ ورکرز ہیلتھ کے شعبہ میں جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ ہوتا ہے حکومت کی کوشش ہے کہ اس کو چار فیصد تک بڑھایا جائے حکومت کی کوشش ہے کہ صحت اور تعلیم کے شعبہ کو صوبوں اور ضلع کی سطح پر زیادہ سے زیادہ منظم کیا جائے ملک میں ایک لاکھ لیڈی ہیلتھ ورکرز گھر گھر جاکر صحت کی بنیادی سہولت فراہم کر رہی ہیں ایک اور سوال کے جواب میں شیری رحمن نے ایوان بالا کو بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کے گیارہ ٹھیکیداوں کو چھ لاکھ تیس ہزار 782 ملین روپے کی ادائیگی کی ہے مل کے ذمہ کسی قسم کے واجب الادا نہیں ہیں وفاقی وزیر صحت شیری رحمن نے ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ ہیپاٹائٹس، ایچ آئی وی، ایڈز گردوں کا ڈائیلائسز تھیلسیمیا ویکسین وغیرہ کی ادویات پر کوئی درآمدی ڈیوٹی نہیں ہے جبکہ بقیہ ادویات پر پانچ فیصد سے دس فیصد ہے انہوں نے کہا کہ بھارت میں ادویات کی قیمتیں کم ہیں پاکستان میں بھی بھارت کی طرح قیمتوں کا تعین کیا جارہا ہے جس طرح گھوسٹ سکول تھے اسی طرح گھوسٹ بنیادی صحت کے مراکز جہاں پر بھیڑ بکریاں بندی ہوئی ہیں آٹھ سال سے کوئی صحت کی پالیسی نہیں بنائی گئی وزیراعظم نے نئی بھرتی پر پابندی عائد کر رکھی ہے جب پابندی ختم ہوگی تو بھری کی جاسکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :