وزارت صحت وزارت اطلاعات و نشریا ت اور این جی اوز کے ساتھ مل کر تھیلیا سیمیا کے خلاف آگہی مہم شروع کریں گے ، شیر یں رحمان،تشخیص کے لئے 32اضلاع میں سکررینگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا،تقریب سے خطاب

جمعرات 8 مئی 2008 18:01

اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مئی۔2008ء)وفاقی وزیر صحت شیر رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں تھیلاسیمیا کے تدارک کے لئے وزارت صحت کے وسا ئل کم ہونے کے با عث وزارت اطلاعات و نشریات اور غیر سرکاری نتظیموں کے ساتھ مل کر آگہی مہم شروع کی جائے گی ،تھیلا سیمیا کی تشخیص کے لئے 32اضلاع میں موبائل سیکررینگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا ،حکومت کے پہلے سو دن کے پروگرا م میں لیڈی ہیلتھ پروگرام میں تو سیع کر کے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو اس مرض کی آگہی بارے تربیت دی جائے گی ،سیاسی رہنماء لوگوں کے رویو ں میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

وہ جمعرات کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آ ف میڈیکل سائنسز (پمز) میں تھیلا سیمیا کے عا لمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہی تھیں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت صحت کے پاس اپنے وسائل کم ہونے کی وجہ سے وہ وزارت اطلاعات و نشریا ت اور این جی اوز کے ساتھ مل کر تھیلا سیمیا کے تدارک کے لئے پروگرامز شروع کریں گے انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کا اخلاقی فرض ہے اور اس سنجیدہ حکمت عملی وضع کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ تھیلا سیمیا کی تشخیص اور قریبی رشتہ داروں کی شادیوں کے وراج میں تھیلا سیمیا کے مرض سو فیصد بڑھنے کا امکان ہوتا ہے اس کے لئے ملک کے ٹارگیٹڈ 32اضلاع میں موبائل سکرینگ سسٹم متعار ف کرایا جائے گاتا کہ ہر نیا جوڑا شادی کرنے سے پہلے تھیلا سیمیا کے مرض کی تشخیص کروائے جس سے اس بیماری کو روکنے میں بہت زیادہ مددملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت نے تھیلا سیمیا کی روک تھام کیلئے صوبوں کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایک علیحدہ شعبہ قائم کرنے کاارادہ کیا ہوا ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا سو روزہ پروگرام میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں توسیع کرکے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تھیلا سیمیا کی آگہی بارے تربیت دی جائے گی تاکہ وہ نچی سطح تک اس مرض کے نقصانات کے بارے آگاہ کرسکیں وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ سیاسی لوگوں کی جڑیں زمین میں ہوتی ہیں اور معاشرے کی تشکیل میں ان کا بہت زیادہ کردار ہوتا ہے اس ضمن میں لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانے کیلئے سیاسی رہنماؤں کی بھی مدد لی جائے گی انہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایگزیکٹوڈائریکٹرڈاکٹرعبدالمجید راجپوت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پمز ہسپتال پاکستان میں واحد ادارہ ہے جس میں تھیلا سیمیا کے علاج ومعالجے اور تشخیص کیلئے ایک علیحدہ شعبہ قائم کیا گیا ہے جس میں ہر ماہ چھ سو سے زائدمریض رجسٹرڈ ہوتے ہیں جنہیں انتقال خون ،فاضل خون جسم سے نکالنے کی سہولت کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں وفاقی وزیر نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ ملک کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں باہر سے آنے والے تمام مریضوں کو تھیلا سیمیا کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کا ایک پروگرام شروع کیا جائے تاکہ مریضوں کوایک ہی چینل پر مختلف بیماریوں کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے تدارک کیلئے مکمل آگاہی حاصل ہوسکے اس موقع پرپمز کے شعبہ تھیلا سیمیا کی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہرہ ظفر نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تھیلا سیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے پچاس ہزار تک ہے اور ان کے علاج ومعالجے کیلئے پورے پاکستان میں پمز ہسپتال میں ایک واحد شعبہ ہے جو ان کو طبی سہولیات فراہم کررہا ہے اور اس شعبہ میں ہر ماہ چھ سو مریضوں کاعلاج کیاجاتا ہے جن میں ساٹھ فیصد عورتیں او ر چالیس فیصد مرد ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہر سال پاکستان میں پانچ ہزاربچے تھیلاسیمیا کے مرض کا شکار ہوتے ہیں اس موقع سیکرٹری صحت خوشنود احمدلاشاری پمز کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالمجید راجپوت بھی موجودتھے۔