غیر متوازن زندگی سے فشار خون ہائی بلڈپریشر کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں: پروفیسرخالد محمود

Mohammad Ali IPA محمد علی منگل 17 مئی 2016 19:08

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مئی۔2016ء) غیر متوازن زندگی سے فشار خون ہائی بلڈپریشر کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں بلڈ پریشر ایسا موذی مرض ہے جو فالج کے حملے کا باعث بھی بنتا ہے ہائی بلڈ پریشر کو انسان کا خاموش قاتل بھی کہاجاتا ہے۔ پرنسپل پی جی ایم آئی و ایل جی ایچ معروف نیورو سرجن پروفیسر خالد محمود نے بلڈ پریشر کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں ہائی بلڈپریشر کامرض بڑی تیز ی سے بڑھ رہا ہے زیادہ تر یہ بیماری پختہ عمریابڑھاپے کے دورمیں لاحق ہوتی ہے مگر پاکستان میں اٹھارہ سال عمر سے اوپر جانے والے کم وبیش 20فیصد افراد کسی نہ کسی درجے پر بلڈ پریشر میں مبتلا ہوجاتے ہیں ہمارے ہاں عورتوں میں بلڈ پریشر کی شرح مردوں سے زیادہ ہورہی ہے دیہی ماحول زرعی ماحول سے زیادہ شہری علاقوں میں رہنے والے اس مرض میں زیادہ تعداد میں مبتلا ہے- انہوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق چالیس سال کی عمر کے لوگوں میں بلڈپریشر کا مرض چالیس فیصد ہی پایاجاتا ہے جبکہ پچاس سال کی عمر کے 80فیصد سے نوے فیصد افراد میں یہ مرض عام ہے ایک صحت مند شخص کا اوپر کا بلڈپریشر 110اور نچلا 70درجے ہوناچاہیے مختلف وجوہ کی بناءپر یہ بلڈ پریشر بگڑجاتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح بڑی عمر کے افراد میں اوپری درجہ 160اور نچلا درجہ 90ہوجاتا ہے بیشتر ڈاکٹر اوپر والے 140درجے کو بھی بلڈ پریشر کی بیماری سے تعبیر کرتے ہیں اس سے زیادہ حد کو چھونے والے کو فشارخون شدید بیماری بن جاتا ہے عام طور پر بلڈ پریشر انسانی جسم میں نقب لگاتا ہے اس لیے مریض کو اس مرض کے حملے کا احساس نہیں ہوتا مگر بعض حالتوں میں اس کا اندازہ ضرور لگایاجاسکتا ہے مثلا مریض کا رویہ اور چال ڈھال غیر متوازن پاﺅں لڑکھڑانے لگتے ہیں دوسروں کے ساتھ معاملات اور بات چیت کے دوران تیز ی اور تندہی جھنجھلاہٹ اور بات بات پرغصہ آجانا ان کی علامات میں شامل ہے -ان حالات میں مریض کو فوری طور اپنے معالج کے پاس لے جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ بلڈ پریشر کے اسباب میں گردوپیش کا کلچر انسان کے فطری رجحانات اور صفائی ستھرائی کی کیفیت کا بڑا دخل ہے بلاشبہ جسمانی نظام اندرونی حصوں کی خرابیاں اور بگاڑ بھی بلڈپریشر کا باعث بنتے ہیں لیکن اگر انسان کے گردوپیش کا ماحول بہتربنادیا جائے اس کے معاملات میں اعتدال اور توازن ہوتو اس کا جسمانی اوربدنی نظام بھی انہیں خطوط پر کام کرتا رہتا ہے صحت مندی کے ساتھ اور بلڈ پریشر یا کوئی دوسری تکلیف اس کے نزدیک بھی نہیں پھٹکتی متوازن اور سادہ خوراک صبح شام کی واک یا ہلکی پھلکی ورزش کھیل کود سائیکلنگ تیراکی وغیرہ انسان کو فٹ رکھنے میں بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں انسان کی نفسیاتی کیفیت سوچ اور احساسات وغیرہ کا بھی اسکی جسمانی صحت پر بڑااثر مرتب ہوتاہے مثلا جولوگ چھوٹے موٹے معاملات پر بھی غصے اور چڑچڑاہٹ میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا وہ زود حس ہوتے ہیں تو انکے خون کا بھی دباﺅبڑھ جاتا ہے گھریلو تفکرات معاشی پریشانیاں غربت فاقہ کشی اورلڑائی جھگڑے کا ماحول بھی بلڈپریشر کا سبب بن جاتا ہے اس صورت حال سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی سرگرمیوں کو سادہ بنائیں پھلوں سبزیوں اور دالوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں چکنائی نمک مصالحہ جات سے گریز کریں ہر روز صبح شام ہلکی پھلکی ورزش اور واک ضرور کریں اپنے مزاج سوچ احساسات اور رویے میں توازن اور اعتدال پیدا کریں معمولی گھریلو باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنے کڑھنے اور غصے سے بچیں دوسرو ں کی خوشیوں میں شریک ہوں انکی کامیابیوں پرخوش ہوں جس قدر ممکن ہودوسروں کو آسانیاں فراہم کریں ایک صحت مندمتوازن سوچ ہمیں رویہ اور خوراک ہمیں بلڈ پریشر جیسی اذیت ناک مرض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اپنی شوگر کولیسٹرول اوربلڈ پریشر کو گاہے بگاہے چیک کروانے سے موذی امراض سے بچا جاسکتاہے۔