روزانہ چھ ہزار قدم چلنے والے افراد صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں

عارضہ قلب سے بچنے کیلئے روزانہ 10ہزار قدم جبکہ 11ہزار قدم چلنے کی صورت میں کسی بھی قسم کی بیماری کے امکانات کو 90فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے، ما ہر ین طب

بدھ 18 مئی 2016 13:28

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 مئی۔2016ء) روزانہ چھ ہزار قدم چلنے والے افراد صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں اور عارضہ قلب سے بچنے کیلئے روزانہ 10ہزار قدم جبکہ 11ہزار قدم چلنے کی صورت میں کسی بھی قسم کی بیماری کے امکانات کو 90فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر ہر 100افراد میں سے 3لوگ ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں جبکہ پاکستان میں شرح 7فیصد تک پہنچ چکی ہے اور تحصیل سمندری میں یہ مرض خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

انرجی ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ استعمال کرنیوالے نوجوان وقت سے 30برس قبل ہی شوگر یا بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہوکرزندگی کی خوبصورتیوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ ایک سگریٹ پینے سے زندگی کے 15قیمتی منٹ کم ہوجاتے ہیں جبکہ چپس‘ پاپڑ اور دوسری نمکین اشیاء زیادہ کھانے والے بچے جوانی میں ہی بلڈ پریشر کے مریض بن کر معاشرے پر بیماریوں کا بوجھ ڈالنے کا باعث بن جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیوٹریشن کوسکول سطح پر کیری کیولم کا حصہ بناکرایک باشعور اور صحت مند نسل آگے بڑھانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔ یہ باتیں پنجاب میڈیکل کالج میں شعبہ میڈیسن کے سربراہ اور نامور معالج ڈاکٹر احمد بلال نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سینٹ ہال میں عالمی ہائپرٹینشن ڈے کے توسط سے منعقدہ پبلک لیکچر سے مہمان مقرر کے طو رپر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات اور پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ کے اشتراک سے منعقدہ لیکچر کی صدارت وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کی جبکہ پنجاب میڈیکل کالج کے شعبہ فرانزک سائنس کے سربراہ ڈاکٹر خرم سہیل راجہ بھی مقررین میں شامل تھے۔ ڈاکٹر احمد بلال نے کہا کہ ہمیں انفرادی سطح پر زیادہ نمک والی اشیاء سے پرہیز کرتے ہوئے گھریلو سطح پر سالٹ آڈٹ کو رواج دینا چاہئے کیونکہ جن ممالک اور معاشروں میں نمک کا استعمال کم ہے وہاں صحت کا بجٹ اور اخراجات بھی دوسرے معاشروں سے کئی گنا کم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب میڈیکل کالج کے نوجوان ڈاکٹر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ ملازمین اور ان کی فیملیزمیں بلڈ پریشر و بلڈ شوگر کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس بی و سی کی مکمل سکریننگ کریں گے جس میں تمام لوگوں کا مکمل ڈیٹا بیس تیار کرکے سامنے آنیوالے توجہ طلب افراد کی کونسلنگ اور نگہداشت یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہیپاٹائٹس کا وائرس 3ماہ تک پوری توانائی کے ساتھ موجود رہتا ہے لہٰذا ہمیں خود شیو بنانے کی عادت ڈالنے کے ساتھ ساتھ ہیئرو بیوٹی سیلونزپر موجود آلات کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہئے جبکہ گھریلو سطح پر 1کپ بلیچ میں 19کپ پانی ملاکراشیاء اور آلات کوجراثیم سے پاک کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر احمد بلال نے کہاکہ بظاہر دبلے پتلے نظرآنیوالے لوگ بھی کیمیکل موٹاپے کا شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ بھی روزانہ چھ ہزار قدم چلنے کواپنا معمول بنائیں۔ انہوں نے خواتین کو خبردار کیا کہ عام استعمال کی اشیاء کی طرح ناک اور کان میں پہننے والے زیور کادوسری خواتین سے ہرگزتبادلہ نہ کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ درآمدی پام آئل کے بجائے سرسوں‘ کینولہ کے 3لٹر تیل کے ساتھ1لٹرسن فلاور یا سویا بین آئل کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں اور زیتون کے تیل کو پکانے کے بجائے پکے ہوئے کھانے کے ساتھ استعمال کریں۔

انہوں نے حاضرین پر زور دیا کہ رات آٹھ بجے کے بعد کھانا کھانے میں پرہیزکیا جائے جبکہ فاسٹ فوڈ اور انرجی ڈرنکس سے ہرممکن پرہیز کیا جائے کیونکہ ایک کولا بوتل میں 8سے 16چمچ چینی ہوتی ہے جبکہ ڈائٹ کولا پینے والے افراد میں شوگر کا مرض وقت سے پہلے اور یادداشت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر احمد بلال نے کہا کہ انفرادی سطح پر روزانہ ایک وقت میں کھایا جانیوالاپھل ہی دن میں تین مرتبہ استعمال کیا جائے تو زیادہ بہتر نتائج دے سکتا ہے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 3ارب ڈالر سے پام آئل خوردنی تیل کی صورت میں درآمد کیا جاتا ہے جو حفظان صحت کے اُصولوں سے چنداں مطابقت نہیں رکھتا جبکہ امسال کپاس کی 40لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہونے سے خودرنی تیل کی درآمد میں 30فیصد اضافہ ہوگالہٰذا ہمیں مقامی طو رپر آئل سیڈ کراپس کے رقبہ کو بڑھاتے ہوئے پیداوار میں اضافہ سے خوردنی تیل پر اُٹھنے والے کثیرزرمبادلہ کو بچانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 600ارب روپے کی گندم حکومتی گوداموں اور کھلے میدانوں میں پڑی ہونے اور 1200فلور ملز کے باوجود 40فیصد افراد متوازن خوراک سے محروم ہوکر عام صحت مندانسان کی طرح زندگی گزارنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ فولاد‘ زنک اور وٹامن ڈے کی کمی کا شکار ہے جن کیلئے پھل‘ سبزیوں اور دالوں کوخوراک کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ روزانہ سیرکوعادت بنالینا چاہئے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ون ہیلتھ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس میں نیوٹریشن اور کھانے کی عادات میں بہتری لاکر بیماریوں کی وجوہات میں کمی لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پلاننگ کمیشن کی طرف سے یونیورسٹی میں نیشنل نیوٹریشن سنٹر کے قیام پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور وہ پراُمید ہیں کہ یونیورسٹی میں نیوٹریشن پروگرام کیلئے دستیاب سہولیات اور متنوع افرادی قوت کی وجہ سے یہ سنٹر یہاں ہی قائم کیا جائیگا۔

ڈاکٹر خرم سہیل راجہ نے بلڈ پریشر کو ایک خاموش قاتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہائی بلڈ پریشرخاموشی سے مختلف اعضاء کونقصان پہنچاتا رہتا ہے اور اکثر مریض فالج‘ دل کا دورہ‘ آنکھوں کی بینائی ‘گردوں‘اور ٹانگوں کی رگوں پر اثر جیسی شکایات کے ساتھ ہسپتال پہنچتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :