چین میں بچوں کو دودھ نہ پلا سکنے والی مائیں ہسپتالوں کی بجائے مساج مراکز کا رخ کر رہی ہیں

ایک گھنٹے کے مساج کی اجرت 100امریکی ڈالر وصول کی جاتی ہے،بیشتر عملہ غیر تربیت یافتہ ہے

ہفتہ 21 مئی 2016 16:23

چین میں بچوں کو دودھ نہ پلا سکنے والی مائیں ہسپتالوں کی بجائے مساج مراکز ..

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 مئی۔2016ء) ہسپتال جانے کی بجائے چین میں دودھ پلانے والی کئی مائیں چھاتیوں میں دودھ نہ آنے کے پیش نظرمساج مراکز کا رخ کرتی ہیں، ایک گھنٹے کے مساج کی لاگت 600یوآن (100امریکی ڈالر) وصول کی جاتی ہے جبکہ سیفٹی رسک بہت زیادہ ہے، اپنی پھولی ہوئی چھاتیوں کے ساتھ آٹھ مساج مراکز کا تجربہ کرنے کے بعد بالآخر میں نے اپنی تکلیف رفع کرنے کیلئے ایک ماہر مساج مرکز کوتلاش کرلیا۔

یہ بات شمالی چین کے صوبہ ہیبیائی کی چھاتی سے دودھ پلانے والی ایک ماں وانگ چاؤ نے بتائی ہے۔ مختصر مدت کیلئے اپنی بچی کو دودھ نہ پلانے کے باعث وانگ کی چھاتیوں کے اندر دودھ خراب ہوگیاجس کیوجہ سے اس کی چھاتیاں بری طرح پھول گئیں، ایک مقامی ہسپتال میں ایک ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کی جانے والی اینٹی بائیوٹکس نے کام نہ دکھایا اور اسے بتایا گیا کہ ناگزیر حالت میں اس کو آپریشن کرانا پڑے گا، اگر میں نے مساج مرکز کا رخ نہ کیا ہوتا تو مجھے کافی پہلے دودھ پلانے سے روکنے پر مجبور ہونا پڑتا تاہم وہ اب کم از کم ایک سال تک قدرتی طور پر اپنے بچے کو اپنی چھاتی کا دودھ پلانے کے بارے میں پر اعتماد ہے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت پہلے چھ ماہ تک خاص طور پر چھاتی سے دودھ پلانے کی سفارش کرتا ہے اور دو سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک چھاتی کا دودھ پلانے کی سفارش کرتا ہے، ایسا بچے کی صحت کے پیش نظر کیا جاتا ہے، اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ عزیزو اقارب، ہیلتھ کیئر سنٹر اور سوسائٹی کی مدد سے تمام نئی مائیں چھاتی سے دودھ پلانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں،چھاتی سے دودھ پلانے کی اہمیت کے بارے میں شعور کی بیداری کیلئے چین کی وزارت صحت نے 1990ء میں 20مئی کو چھاتی سے دودھ پلانے کا قومی دن قرار دیا ہے، اس تاریخ کو ”520“کہاجاتا ہے اور چینی زبان میں اس کی آواز ہوتی ہے”آئی لو یو“۔

تاہم چین میں چھاتی سے دودھ پلانے کی صورتحال رومانوی سے کہیں زیادہ ہے۔ وزارت کی طرف سے دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ صرف 30فیصد نئی ماؤں نے پہلے چھ ماہ میں خصوصی طور پر چھاتی سے دودھ پلانے کا ہدف حاصل کیا ہے جو کہ ملک کے پچاس فیصد کے ہدف سے کہیں کم ہے،اس کی توجیہات میں بے بی فارمولے کی بالادستی کے بارے میں ثقافتی غلط تاثر، گھر سے باہر چھاتی سے دودھ پلانے کیلئے غیر موزوں ماحول اور ہسپتالوں میں چھاتیوں میں دودھ آنے کے غیر مناسب اعلان کے بعد زبردستی دودھ چھڑانا شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ چین بھر میں چھاتیوں سے دودھ پلانے کا مساج پرکشش کاروبار بن گیا ہے، تاہم اس پیشے کو باقاعدہ نہیں بنایا گیا ہے ، اس کا کسی بھی قسم کا کوئی نگرانی کا معیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے نیم ماہر حتیٰ کہ غیر پسندیدہ لوگ یہ پیشہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔

چھاتی سے دودھ پلانے کا مساج کرنے والی زیادہ تر درمیانی عمر کی خواتین ہیں جن کی کوئی زیادہ تعلیم اور طبی تربیت نہیں ہے، وہ چند کورسز مکمل کرنے اور مساج کا بنیادی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد ہسپتالوں سے حاملہ عورتوں کو کاروباری کارڈ تقسیم کر کے اپنے کام کا آغاز کرتی ہیں، وہ مسئلے کو یا تو واقعی حل کر سکتی ہیں یا اس کو بگاڑسکتی ہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :