ٹی بی کے خاتمہ کیلئے62ملین ڈالر کی گرانٹ ‘صوبہ کے 35 اضلاع میں ڈاٹس پروگرام ‘ ایک ارب روپے مالیت ادویات کی مفت تقسیم کی جائیگی‘ وزیر صحت

منگل 26 ستمبر 2006 12:55

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25ستمبر 2006 ) وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر طاہر علی جاوید نے کہا ہے کہ ٹی بی کا علاج مہنگا اور طویل عرصہ تک جاری رہتا ہے اور اس طرح بیمار شخص کیلئے تکلیف دہ امر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ان پر معاشی بوجھ بھی ہے اور ہمارے معاشرے میں اس مرض میں مبتلا ایسے مریض بھی ہیں جوعلاج کا خرچہ برداشت نہ کرتے ہوئے علاج کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں لہذا ایسے ادارے یا اشخاص جو ضرورت مند مریضوں کا علاج معالجہ مفت کرنے کا بیڑا اٹھاتے ہیں یقینا وہ قوم کا بہترین اثاثہ ہیں۔

ٹی بی کے خاتمہ کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیمار افراد کی مدد کرنا انسانی اقدار کی بہترین خدمت ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ڈونر اداروں کے تعاون سے ملک سے ٹی بی‘ آئی ایچ وی ایڈز اور پولیوکا خاتمہ کر دیا جائے گاجس کے لئے ان اداروں نے 27 کروڑ ڈالر کی امداد دی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی اداروں سے 62 ملین ڈالر ٹی بی کے خاتمہ کیلئے ملے ہیں اور وفاقی حکومت و ڈونر اداروں کے تعاون سے حکومت پنجاب صوبہ کے 35 اضلاع میں ڈاٹس پروگرام کے تحت ٹی بی کے خاتمہ کے لئے اقدامات کر رہی ہے ۔

ایک اور پروگرام کے تحت صوبائی حکومت ٹی بی کے خاتمہ کے لئے صوبہ کے چھوٹے اور پسماندہ اضلاع میں تقریبا ایک ارب روپے مالیت کی ادویات مفت تقسیم کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک بھی تین سالوں کے لئے صحت ‘ تعلیم اور زراعت کی ترقی اور ایسے منصوبوں کی تکمیل کیلئے سالانہ ایک ارب ڈالر کی امداد فراہم کررہا ہے۔وزیر صحت نے کہا کہ ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے اور ادویات کے باقاعدہ استعمال سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے حکومت معاشرہ سے اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کررہی ہے کیونکہ تپ دق کا مر ض خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات لوگوں میں ٹی بی جیسے مرض کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی ہے ۔ اس سلسلے میں اساتذہ‘ فلاحی تنظیمیں، ذرائع ابلاغ اور خصوصا شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے ماہرین و طلبہ لوگوں کو اپنے ارد گرد کا ماحول صاف ستھرا رکھنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لوگوں کو آگاہ کیا جائے کہ تمباکو نوشی سینے کی بیماریوں کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ دل کی جان لیوا بیماری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :