دماغ کی رسولی کے علاج کیلئے ناک کے راستے آپریشن کا جدید طریقہ سے علاج شروع

جنرل ہسپتا ل میں دماغی امرض کی تشخیص کیلئے 25کروڑ کی لاگت سے جدید ایم آر آئی مشین نصب کی جارہی ہے،سرکاری شعبے میں ایسی کوئی مشین نہیں ہر برین ٹیومر خطرناک نہیں ہوتا،زیادہ تر برین ٹیومر آپریشن کے ذریعے نکالے جا سکتے ہیں یا ان کا سائز چھوٹا کیا جا سکتا ہے،یہ تاثر غلط ہے کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بھی برین ٹیومر کے مرض کا احتمال ہو سکتا ہے‘پروفیسر خالد محمودکی ورلڈ ٹیومرڈے پر گفتگو

بدھ 8 جون 2016 16:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 جون ۔2016ء) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر خالد محمود نے کہا ہے کہ دماغ کی رسولی کے علاج کیلئے ناک کے راستے آپریشن کا جدید طریقہ علاج شروع کردیا گیا ہے ،جنرل ہسپتا ل لاہور میں دماغی امرض کی تشخیص کیلئے 25کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ایم آر آئی مشین نصب کی جارہی ہے جو عام مشینوں سے کئی گنا طاقتور اور کسی بھی پبلک سیکٹر ہسپتال میں لگنے والی پہلی مشین ہو گی، دماغ کی رسولی جیسے امراض سے بچنے کیلیے سادہ طرز زندگی، باقاعدہ ورزش،بھرپور نیند اور ذہنی دباؤ سے اجتناب ہی بہترین احتیاطی تدابیر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پرفیسر خالد محمود نے ورلڈ ٹیومر ڈے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر برین ٹیومرناقابل علاج نہیں ہوتا بلکہ یہ قابل علاج مرض ہے اور پنجاب کے تما م بڑے ہسپتالوں میں نیورو سرجری کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ تاہم ملک میں نیورو سرجنز کی شدید کمی ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پورے ملک میں محض20نیورو سرجری کے پروفیسر اور 200نیورو سرجنز ہیں جو 20 کروڑ کی آبادی کیلئے نہ ہونے کے برابر ہیں۔

یہ کمی پورا کرنے کیلیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہر برین ٹیومر خطرناک نہیں ہوتا ۔زیادہ تر برین ٹیومر آپریشن کے ذریعے نکالے جا سکتے ہیں یا ان کا سائز چھوٹا کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دماغ کی رسولی کی علامات میں سر درد کا مستقل رہنا اور اس کے ساتھ قے اور متلی کے دورے پڑنا ہے ایسی علامات میں میں فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ خواتین اور مردوں میں اس مرض کی شرح یکساں ہوتی ہے مگر جن بچوں کی ریڈی ایشن ہوتی ہے ان میں مرض کے خطرات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دماغی امراض کے علاج معالجے میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسزکا قیام ایک اہم پیش رفت ہے۔اس منصوبے پر اب تک دو ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ یہ علاج گاہ نہ صر پاکستان بلکہ اس خطے میں ایک ایسی منفرد علاج گاہ ہوگی جہاں دماغ کے ٹیومرز سمیت اس قسم کے ہر مرض کا علاج ہوگا۔

یہ دس منزلہ عمارت پانچ سو بیڈز پر مشتمل ہوگی جہاں فزیو تھراپی، لیب اور پندرہ سکل ورک سٹیشنز ہوں گے ۔پرفیسر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے قیام میں وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی اور فنڈز کی بھرپور فراہمی اس منصوبے کی کامیابی کا سب سے نمایاں پہلوہے ۔اس انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے پنجاب نیورو سرجری پر جدید ریسرچ اور ڈاکٹروں کی تعلیم و تربیت کے وسیع مواقع میسر آئیں گے اور مریضوں کو طبی و تشخیصی سہولیات ایک چھت تلے دستیاب ہوں گی۔

پروفیسر خالد محمود نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بھی برین ٹیومر کے مرض کا احتمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا جدید تحقیق نے یہ بات غلط ثابت کر دی ہے اور موبائل فون کی شعاعوں سے برین ٹیومر کا کوئی تعلق نہیں۔

متعلقہ عنوان :